کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 463
ابراہیم کی وفات کے بعد بھی جاری رہا۔ جماعتِ اہلِ حدیث کی تنظیم سازی کی اولین بنیاد یہی مذاکرہ علمیہ تھا۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری کی تفسیر القرآن بالقرآن کے نزاع کا تصفیہ اسی مذاکرہ میں ہوا اور دسمبر ۱۹۰۶ء میں آل انڈیا اہلِ حدیث کانفرنس کی بنیاد اسی مذاکرہ میں رکھی گئی۔ مطبع خلیلی: مولانا نے دینی کتب کی اشاعت کی غرض سے ’’مطبع خلیلی‘‘ قائم کیا، جس میں بلند پایہ علمی و دینی کتابیں شائع ہوئیں ۔ مولانا عبد الحمید رحمانی لکھتے ہیں : ’’مولانا ابو الکلام آزاد نے کہیں لکھا ہے: آرہ میں علامہ اور ان کے رفقا نے جو پریس قائم کیا تھا وہ اپنے مصارف پر قائم کیا تھا، لیکن اس سے علومِ کتاب و سنت کے علاوہ کوئی چیز شائع نہیں کی گئی اور اس کی آمدنی کا ایک پیسہ بھی پریس قائم کرنے والوں نے اپنی ذات یا اپنے اقربا پر نہیں خرچ کیا، سب کچھ اسی مدرسہ پر وقف رہا۔‘‘[1] مولانا مناظر احسن گیلانی لکھتے ہیں : ’’اسی مدرسہ اور مجلس کے تعلق سے یہاں عربی زبان کی کتابوں کے چھاپنے کے لیے بڑے پیمانہ پر مطبع بھی قائم ہوا تھا، جس میں بعض نادر کتابیں شائع ہوئیں ۔ خصوصاً تفسیر ابن کثیر کی اشاعت کا فخر غالباً سب سے پہلے اسی مطبع کو حاصل ہوا۔‘‘[2] اس مطبع سے امام شافعی کی ’’المسند‘‘ پہلی مرتبہ ۱۳۰۶ھ میں طبع ہوئی۔ امام الفقہاء و المحدثین محمد بن اسماعیل بخاری کی ’’الادب المفرد‘‘ کی دوسری طباعت ۱۳۰۶ھ میں ہوئی جو نہایت اہم ہے۔ اس پر محدث شہیر علامہ شمس الحق ڈیانوی کے مفید حواشی بھی موجود ہیں اور اسی کی صحت سے متعلق مصر کے نامور فاضل علامہ محب الدین الخطیب ’’الادب المفرد‘‘ کی مختلف طبعات (آرہ، ہند ۱۳۰۶ھ، قسطنطنیہ ۱۳۰۹ھ اور قاہرہ ۱۳۴۹ھ) کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ’’وأصحھن طبعۃ الھند‘‘[3]
[1] مجموعہ مقالات مولانا عبد الحمید رحمانی (۲/۲۸۸) [2] ماہنامہ ’’ندیم‘‘ (گیا)، ’’بہار نمبر‘‘ ۱۹۴۰ء [3] مقدمہ ’’الأدب المفرد‘‘ (ص:۹)