کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 444
احمد علی حنفی سہارن پوری سے استفادہ کرنے کی غرض سے سہارن پور تشریف لے گئے اور ان سے اخذِ حدیث کیا۔ فریضۂ حج کی سعادت اور مشائخِ عظام سے استفادہ: مولانا احمد علی کی خدمت میں باریاب ہونے کے بعد مولانا عازمِ حرمین شریفین ہوئے۔ حرمین مکرمین میں فریضۂ حج بھی ادا کیا اور مقدس مقامات کی زیارت بھی کی۔ اس کے علاوہ وہاں علما و مشائخِ عظام سے تبادلۂ افکار و خیالات کا موقع بھی ملا۔ جن علمائے ذی اکرام نے مولانا ابراہیم آروی کو سندِ فضیلت دی، ان کے اسمائے گرامی حسبِ ذیل ہیں : ٭ عالمِ کبیر شیخ محمد بن عبد الرحمان سہارن پوری مہاجر مکی۔ ٭ شیخ احمد بن زینی دحلان شافعی مکی۔ ٭ شیخ احمد بن اسعد الدھان مکی۔ ٭ شیخ محمد بن عبد اللہ بن حمید مفتی حنابلہ مکہ مکرمہ۔ ٭ شیخ عبد الغنی محدث دہلوی ثم مدنی۔ ٭ شیخ عبد الجبار انصاری ناگ پوری۔ دہلی، شیخ الکل سیّد نذیر حسین کی خدمت میں : فریضۂ حج اور محدثین و مشائخ سے استفادے کے بعد برصغیر کے سب سے بڑے علمی و تدریسی مرکز دہلی تشریف لے گئے، یہاں سیّد نذیر حسین محدث بہاری ثم دہلوی کے بابِ علم پر دستک دی اور ان سے حدیث و تفسیر میں خصوصی استفادہ کیا۔ ۱۲۸۱ھ میں شیخ الکل سیّد نذیر حسین نے مولانا کو سندِ اجازت مرحمت فرمائی۔ مولانا ابراہیم کا شمار میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے ارشد تلامذہ میں ہوتا ہے۔ بھوپال، شیخ حسین یمانی کی درس گاہِ علم میں : دہلی میں دبستانِ نذیریہ سے منسلک ہونے کے بعد بھوپال تشریف لے گئے، جہاں شیخ حسین بن محسن یمانی انصاری سے استفادئہ علمی کیا اور سندِ حدیث حاصل کی۔