کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 443
میں مولانا محمد ادریس کی سیرت کے نقوش قلم بند کیے گئے ہیں ۔ نام و نسب: کنیت ابو محمد اور نام محمد ابراہیم تھا۔ والد کا نام عبد العلی اور دادا کا اسمِ گرامی رحیم بخش تھا۔ سلسلۂ نسب سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر منتہی ہوتا ہے۔ ولادت: ۱۲۶۴ھ میں آرہ کے محلہ ’’ملکی‘‘ میں پیدا ہوئے۔ یہ وہ دور تھا کہ جب سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کی تحریکِ جہاد سے ہندوستان کا ہر خاص و عام فرد واقف ہو چکا تھا۔ علمائے صادق پور تحریک کا بار سنبھالے ہوئے انگریزی استعمار سے محاذ آرا تھے۔ انگریزی حکومت تحریکِ جہاد کو بزور کچلنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مولانا حساس دل کے مالک تھے۔ بدوِّ شعور ہی سے اپنے ماحول اور اطراف سے متاثر ہوئے۔ خود ان کے سگے بھائی نے جو قربانی دی تھی وہ ا سے کبھی فراموش نہ کر سکتے تھے۔ مولانا نے اپنی زندگی میں جو کار ہائے نمایاں انجام دیے، ان میں یہی عوامل کار فرما تھے۔ تعلیم و تربیت: مولانا نے ابتدائی کتابیں مولانا حکیم ناصر علی غیاث پوری، قاضی محمد کریم، مولانا نور الحسن آروی اور مولانا الٰہی بخش خاں بہاری سے پڑھیں ۔ اس کے بعد حفظِ قرآن کریم کی طرف متوجہ ہوئے اور جلد ہی اس سعادت کو حاصل کر لیا۔ تحصیلِ علم کے لیے سفر: حفظِ قرآنِ کریم کے بعدبنارس میں مولوی حافظ رضا علی بنارسی، مولانا حکیم بدر الدین بنارسی اور مولانا محمد اسماعیل بنارسی سے استفادہ کیا۔ پھر دیوبند تشریف لے گئے جہاں مولانا محمد یعقوب دیوبندی اور مولانا محمود دیوبندی سے کسبِ علم کیا۔ اس کے بعد علی گڑھ میں مفتی لطف اللہ علی گڑھی اور بعض دیگر علماء سے کتبِ متوسطات اور اکثر مطولات پڑھیں ۔ اس کے بعد آرہ واپس آئے اور یہاں ’’مدرسہ عربیہ‘‘ میں مولانا سعادت حسین بہاری سے کتبِ درسیہ کی تکمیل کی۔ اس کے بعد مولانا