کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 441
مولانا حافظ ابو محمد ابراہیم آروی
بانی ’’مدرسہ احمدیہ‘‘ آرہ(وفات ۶ ذی الحجہ ۱۳۱۹ھ /۱۹۰۱ء)
عالمِ کبیر حضرت الامام ابو محمد ابراہیم آروی دیارِ ہند کے ممتاز اکابرِ علمائے عالی مرتبت میں سے تھے۔ انھوں نے جس عہد میں دنیائے شعور میں قدم رکھا، وہ عہد مسلمانانِ برصغیر کے زوال و انتشار کا عہد تھا۔ دینی اعتبار سے لوگ بدعقیدہ ہو رہے تھے۔ مسلمانوں میں شرکیہ کاروبار عروج پر تھا۔ اخلاق و معاشرت پر ہندوانہ رسوم و رواج غالب آ رہے تھے۔ سیاسی میدان میں انگریزوں نے مسلمانوں کو پیچھے دھکیل کرہندوؤں کو اپنا نظر نواز بنا لیا تھا۔ان حالات میں حافظ ابو محمد ابراہیم آروی نے مسلمانانِ برصغیر کو ترقی کے بامِ عروج پر پہنچانے کے لیے اپنی مساعیِ جمیلہ کا آغاز کیا۔ اپنی پوری زندگی مسلمانوں کو فرنگی سامراج کی غلامی سے نکالنے اور انھیں کامیاب و کامران کرنے میں صرف کر دی۔
خاندانی پسِ منظر:
صوبہ بِہار کے ضلع شاہ آباد آرہ کے محلہ ’’ملکی‘‘ میں ایک معزز صدیقی خاندان آباد تھا۔ اس خانوادے کے ایک معزز رکن حکیم عبدالعلی جید طبیب و خطاط اور ماہرِ خوش نویس تھے۔ پورا شہر ان کی عزت کرتا اور ان کی شرافت کا معتقد تھا۔
حکیم عبد العلی:
مولانا ابراہیم آروی کے والدِ گرامی حکیم عبد العلی آرہ کی عدالت میں ناظرِ فوجداری کے منصب پر فائز تھے۔ ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی میں حکیم عبد العلی کے بڑے صاحبزادے علی نے انگریزی استبداد سے ٹکر لی اور مجاہدانہ خدمات انجام دیں ۔ تاہم اختتامِ جنگ کے بعد جب انگریزوں کو غلبہ