کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 439
آرہ آرہ موجودہ ضلع بھوج پور کا مرکزی شہر ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی دو لاکھ ساٹھ ہزار سے کچھ متجاوز تھی، جس میں مسلمانوں کا تناسبِ آبادی ۱۶ فیصد کے قریب تھا۔ اس مقام کو ایک خاص تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ ۱۸۵۷ء میں ویر کنور سنگھ (م ۱۸۵۸ء) نے آرہ میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف جنگ میں بڑی پامردی سے حصہ لیا۔ تاریخِ اہلِ حدیث میں بھی آرہ کو ایک خاص امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ مولانا ابو محمد ابراہیم آروی کا تعلق آرہ شہر کے محلہ ملکی سے تھا۔ مولانا عبد المالک آروی لکھتے ہیں : ’’مولانا شاہ اسماعیل شہید کی تحریکِ سنن نے بہار پر گہرا اثرا ڈالا، اس تحریک کے مرکزی مقامات صادق پور، پٹنہ اور ملکی محلہ آرہ ہوئے۔ حضرت مولانا ابراہیم صاحب مرحوم کی زندگی کا نصب العین ترویجِ سنت، استیصالِ بدعت، اشاعتِ دین اور نشرِ علم و ادب تھا۔ آپ نے مذہب اور معاشرت کے متعلق جو کوششیں کی ہیں ، وہ ہماری تاریخ اجتماعی کے اہم باب ہیں ۔ حضرت مولانا نے دیوبند اور علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی، حضرت میاں صاحب کے حلقۂ درس میں حدیث پڑھی۔ فراغتِ علم کے بعد آپ نے آرہ میں عمل بالحدیث کو رواج دیا۔ بعض نا خوشگوار اسباب کی بنا پر آپ کو ایک جامع مسجد اور مدرسہ کی بنیاد ڈالنی پڑی۔ چنانچہ آپ نے بہت بڑے پیمانہ پر ’’مدرسہ احمدیہ‘‘ کے نام سے ایک جامعہ دینیہ کا سنگ بنیاد رکھا، ’’مطبع خلیلی‘‘ کے نام سے ایک بہت بڑا چھاپہ خانہ کھولا۔ ’’مذاکرئہ اسلامیہ‘‘ کے نام سے سالانہ جلسہ قائم کیاجس میں دور دور سے علماء و محدثین تشریف لاتے تھے۔ یہ اسی جلسہ کا فیض تھا کہ