کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 436
مولانا ابو تراب عبد الرحمن گیلانی مولانا ابو تراب عبد الرحمن بن عبد اللہ پنجابی گیلانی جید اہلِ حدیث عالم، مصنف اور مبلغ تھے۔ ان کے والدِ گرامی اپنے زمانے کے صاحبِ علم و فضل بزرگ تھے، جنھوں نے اپنے آبائی وطن ہزارہ کی سکونت ترک کر کے بہار کے ایک مقام ’’گیلانی‘‘ میں مستقل اقامت اختیار کی۔ مولانا عبد الرحمن کی ولادت گیلانی میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد اور مختلف اساتذہ سے حاصل کی۔ کتبِ درسیہ کی تحصیل اپنے عالی مرتبت والد سے کی۔ علمِ حدیث کی تحصیل ڈیانواں میں علامہ شمس الحق عظیم آبادی اور دہلی میں شیخ الکل سیّد نذیر حسین دہلوی سے کی۔ مولانا کے تفصیلی حالات سے ہمیں آگاہی نہیں ہو سکی، تاہم ان کی بعض کتابوں تک ہمیں رسائی مل سکی، جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: 1 ’’سفرِ آخرت‘‘: یہ ایک مختصر رسالہ ہے جس میں بیماری سے لے کر موت اور تکفین و تدفین تک کے مراحل کا ذکر ہے۔ کتاب عام اہلِ اسلام کے لیے لکھی گئی ہے، اسی لیے اندازِ تحریر سہل اور آسان ہے۔ انجمن تبلیغ الاسلام گیلانی بہار کی جانب سے ۱۹۱۹ء میں طبع ہوا۔ 2 ’’ زبدۃ الابحاث بجواب عمدۃ الابحاث‘‘: مسئلہ طلاق ثلاثہ سے متعلق مولوی فقیر محمد جہلمی (مالک ’’سراج الاخبار‘‘ جہلم) نے ایک کتاب ’’عمدۃ الابحاث‘‘ لکھی تھی۔ یہ کتاب اسی کے جواب میں تحریر کی گئی ہے۔ اس کی طباعت ۱۹۱۰ء سے قبل ہوئی، اس کتاب کا ذکر کرتے ہوئے خود مؤلف کتاب نے اپنی ایک کتاب ’’تردید العموم‘‘ میں لکھا ہے: ’’اگر خود ثنائی کا شبہہ پیدا ہونے کا خوف نہ ہوتا تو میں کہہ سکتا تھا کہ میرا رسالہ علماء اور اہلِ نظر کے معاینے کے قابل ہے۔ اس رسالہ میں صاحب عمدۃ الابحاث کے تمام مطاعن