کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 430
مولانا محمد احسن استھانوی
مولانا محمد احسن استھانوی بہاری اپنے عہد کے بلند مرتبت عالمِ دین تھے۔ استھانواں یہ ضلع نالندہ کے اطراف میں واقع شرفائے سادات کی مشہور بستی ہے۔ یہاں گذشتہ عہد میں کبار اصحابِ علم گزرے ہیں ۔ مولانا محمد احسن اسی بستی سے تعلق رکھتے تھے۔ افسوس ان کے تفصیلی حالات نہیں ملتے، تاہم وہ شیخ الکل سید میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے کبار تلامذہ میں سے تھے۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے ان کا شمار شیخ الکل میاں صاحب کے طبقۂ اولیٰ کے تلامذۂ کرام میں کیا ہے۔[1]
تکمیلِ علم کے بعد ۱۳۰۲ھ میں ڈیانواں تشریف لائے اور یہاں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ بعض اصحابِ ڈیانواں نے ان سے استفادہ کیا جن میں مولانا محمد زبیر ڈیانوی بھی شامل ہیں ۔ مولانا زبیر ان سے اپنی نسبتِ تلمذ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’(عربی کتبِ درسیہ ) میں اکثر حصہ کتب جناب فاضل جلیل عالم نبیل مولوی محمد احسن صاحب استھانوی بہاری سے پڑھا۔‘‘[2]
مولانا نے یہاں دس برس سے کچھ زائد عرصہ فرائضِ تدریس انجام دیے۔ اس کے علاوہ استھانواں اور بہار کی خانقاہ محل میں بھی مصروفِ تدریس رہے۔ افسوس مولانا کی زندگی کے گوشے ہمارے سامنے نمایاں نہیں ۔ ان کی سنینِ ولادت ووفات اور دیگر مساعیِ حسنہ سے بھی ہم واقف نہیں ہو سکے۔ ان کے علمی مقام و مرتبے کے لیے علامہ عظیم آبادی کی شہادت کافی ہے کہ وہ سید نذیر حسین دہلوی کے طبقۂ اولیٰ کے تلامذہ میں سے ایک تھے۔
یہاں یہ ذکر کرنا بھی عین مناسب ہے کہ تقریباً اسی زمانے میں استھانواں ہی سے تعلق رکھنے
[1] غایۃ المقصود (۱/۶۰)
[2] یادگارِ گوہری (ص: ۱۷۱)