کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 429
اور نہ حضرت کو چمار سے زیادہ ذلیل، یہ سب افترا ہے۔‘‘[1]
’’جامع الشواہد‘‘ کی تردید میں ایک کتاب ’’کاشف المکائد‘‘ لکھی گئی تھی، اس کے فاضل مصنف لکھتے ہیں :
’’یہ صریح بہتان ہے حضرت مولانا مولوی محمد اسمٰعیل صاحب شہید رحمۃ اللہ علیہ پر، بعض اہلِ بدعت نے یہی اعتراض کیا تھا، اس کے جواب میں صیانۃ الایمان میں بہ تفصیل مدلل ثابت کیا گیا ہے کہ کوئی شخص اہلِ سنت میں سے خدائے تعالیٰ کے جھوٹ بولنے کا قائل نہیں ہے۔‘‘[2]
اس کے بعد فاضل مصنف نے مولانا شہود الحق کی کتاب ’’صیانۃ الایمان‘‘ سے ایک اقتباس نقل کیا ہے جس سے ’’جامع الشواہد‘‘ کے مؤلف کی سوئے ظنی کا اظہار ہوتا ہے۔
افسوس کہ دیارِ ہند کے اس جلیل المرتبت مگر غیر مشہورِ انام عالم و فقیہ کے حالات اور ان کے کارناموں کی تفصیلات دستیاب ہوئیں نہ سنینِ ولادت و وفات سے آگاہی ہو سکی۔
[1] عمارۃ المساجد (ص: ۸)
[2] کاشف المکائد مشمولہ عمارۃ المساجد (ص: ۴۷)