کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 428
لکھی۔ ’’معیار الحق‘‘ کی حمایت میں جو کتابیں سیّد صاحب کے تلامذہ نے لکھیں ، ان میں سب سے ضخیم اور با وزن علمی کتاب یہی ہے۔
اسی طرح جب مولوی محمد حسین تمناؔ مراد آبادی نے امکانِ کذبِ باری تعالیٰ کے مسئلے پر شاہ اسماعیل شہید دہلوی کی تردید میں ’’حفظ الإیمان‘‘ لکھی اور اس میں شاہ شہید پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ امکانِ کذبِ باری تعالیٰ کے قائل تھے اور انھوں نے نعوذ باللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو چمار سے زیادہ ذلیل ہونے کی نسبت دی ہے تو مولانا نے اس کے جواب میں ’’صیانۃ الإیمان عما یتمناہ الشیطان في الردّ علیٰ حفظ الإیمان‘‘ لکھی۔یہ کتاب مراد آباد سے طبع ہوئی۔
بعد کے ادوار میں مولوی وصی احمد سورتی نے ’’جامع الشواہد في إخراج الوہابیین عن المساجد‘‘ نامی رسوائے زمانہ کتاب لکھی۔ اس کتاب میں مؤلف نے مسلکِ اہلِ حدیث پر متعدد بے سروپا اور ناروا الزامات عائد کیے ہیں ۔ الزامات عائد کرنے میں اخلاق اور دیانت دونوں ہی سے مؤلف مذکور کا کوئی واسطہ نہیں تھا۔ اپنی کتاب میں انھوں نے جو الزامات عائد کیے ان میں سے پہلے الزام کا تعلق براہِ راست مولانا شہود الحق سے تھا۔ لکھتے ہیں :
’’اوّل یہ کہ خدائے پاک کا جھوٹ بولنا ممکن کہتے ہیں ، چنانچہ صفحہ ۵ کتاب صیانۃ الایمان مطبوعہ مراد آباد تصنیف مولوی شہود الحق شاگرد مولوی نذیر حسین میں مندرج ہے۔‘‘[1]
’’جامع الشواہد‘‘ کی تردید میں مولانا محمد سعید بنارسی نے ’’عمارۃ المساجد بہدم أساس جامع الشواہد‘‘ لکھی۔ اس الزام کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’مولوی شہود الحق صاحب پر آپ کا بہتان ہے۔ آپ سے پہلے مولوی تمنا نے یہ بہتان مولانا مولوی اسمٰعیل شہید پر کیا تھا، اس کا جواب مولوی شہود الحق صاحب نے دیا کہ مولوی اسمٰعیل صاحب پر یہ بہتان ہے، چنانچہ عبارت صفحہ ۵ کی یہ ہے: باقی مولوی محمد اسمٰعیل صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف خدا کو جھوٹا اور حضرت کو چمار سے زیادہ ذلیل کہنے کی نسبت بالکل غلط ہے۔ مولوی محمد اسمٰعیل رحمۃ اللہ علیہ نے کہیں نہ خدا کو جھوٹا کہا ہے
[1] جامع الشواہد (ص: ۱۰)