کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 427
مولانا شہود الحق عظیم آبادی مولانا شہود الحق عظیم آبادی اپنے عصر کے جید عالم، فقیہ، فاضل اور شاعر تھے۔ مولانا شہود الحق کا تعلق عظیم آباد (پٹنہ) کے محلہ پٹھاناں سے تھا۔ یہیں انھوں نے ابتدائی تعلیم و تربیت حاصل کی اور مختلف علماء سے کسبِ علم کیا۔ حدیث کی تحصیل شیخ الکل سیّد میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے کی۔ مولانا کو فقہ و حدیث میں اچھی مہارت حاصل تھی۔ بڑے بالغ النظر عالم و اصولی تھے۔ عربی، فارسی اور اردو کے شاعر بھی تھے۔ مختلف کتابوں میں مولانا کے اشعار بطور تقریظ یا قطعاتِ تاریخ کی شکل میں ملتے ہیں ۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی کی تصنیف ’’الأقوال الصحیحۃ في أحکام النسیکۃ‘‘ میں آپ کے اشعار موجود ہیں ۔ اس کتاب میں مولانا کو درج ذیل القاب سے متصف کیا گیا ہے: ’’از ذو فضائل کثیرہ، متصف باوصاف حمیدہ، تذکار المحققین مقتضي أثر إمام النبیین صلاۃ اللّٰه علیہ و التسلیم، أعني کامل الألمعي مولوي شہود الحق أعلیٰ اللّٰه درجتہ عظیم آبادي‘‘[1] مولانا نہایت اعلیٰ علمی ذوق رکھتے تھے۔ جب شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کی مایہ ناز تصنیف ’’معیار الحق‘‘ کے جواب میں مولانا ارشاد حسین رام پوری کی ’’انتصار الحق لردّ معیار الحق‘‘ طبع ہو کر منصہ شہود پر آئی تو مولانا شہود الحق نے اس کا نہایت علمی جواب ’’البحر الزخار لإزہاق صاحب الانتصار‘‘ کے نام سے دیا۔ اجتہاد و تقلید کے مسئلے پر یہ نہایت فاضلانہ کتاب ہے جو مولانا کے قلم سے قرطاس پر منتقل ہوئی۔ ۱۲۹۹ھ میں اس کی ایک طباعت ہوئی جس کے صفحات کی تعداد ۲۳۳ ہے۔ میر شاہجہان دہلوی (خویش سید نذیر حسین دہلوی) نے کتاب کی قطعاتِ تاریخ
[1] الأٔقوال الصحیحۃ في أحکام النسیکۃ (ص: آخر)