کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 415
مولانا اوسط حسین مخدوم پوری
(وفات: ۱۳۴۰ھ/ ۱۹۲۱ء)
مولانا ابو محمد اوسط حسین مخدوم پوری عامل بالحدیث بزرگ تھے۔ مخدوم پور، عظیم آباد (پٹنہ) کے اطراف میں اسلام پور سے قریب ایک مقام ہے، جو اب ضلع نالندہ میں ہے، یہیں مولانا اوسط حسین کی ولادت ہوئی۔
مولانا نسباً ہاشمی تھے۔ بہار میں ہاشمی کا لاحقہ عموماً امام محمد تاج فقیہ کی نسبت سے لگایا جاتا ہے، جو زبیر بن عبدالمطلب سے نسبی تعلق رکھتے تھے۔ مولانا اوسط حسین ننھیال کی جانب سے سید نذیر حسین محدث دہلوی کے رشتے دار تھے اور رشتے میں حضرت محدث دہلوی کے بھانجے تھے۔
مولانا اوسط حسین نے مختلف علما سے کسبِ علم کیا۔ کتبِ درسیہ کی بعض کتابیں حضرت میاں نذیر حسین دہلوی کے حقیقی بھانجے مولانا حکیم محمد اسماعیل مونگیری ثم دہلوی سے پڑھیں ۔ دہلی میں شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی سے کتبِ حدیث و تفسیر پڑھیں ۔ مولانا کا شمار سید نذیر حسین دہلوی کے دورِ آخر کے تلامذہ میں ہوتا ہے۔
مولانا کے اخلاف میں دو صاحبزادوں سے آگاہی ہوئی، ایک مولانا عبدالاحد فائق مخدوم پوری[1] (۱۳۱۸ھ / ۱۹۰۱ء تا ۱۳۸۳ھ / ۱۹۲۴ء) اور دوسرے علامہ عبدالقدوس ہاشمی[2] (۱۹۱۱ء تا ۱۹۸۹ء) دونوں ہی اپنے عہد کے جید عالم و فاضل تھے۔ آخر الذکر کو علمی دنیا میں بڑی شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی۔
مولانا اوسط حسین کی وفات ۱۹۲۱ء بمطابق ۱۳۴۰ھ میں ہوئی۔[3]
مولانا مولا بخش خاں بڑاکری بہاری(وفات: ۱۷ ذی الحجہ ۱۳۴۴ھ/ جون ۱۹۲۶ء)
مولانا ابو عبد اللہ مولابخش خاں بڑاکری بہاری اپنے عہد کے جید فاضل، مدرس اور مؤلف تھے۔ ان کی پوری زندگی تدریس اور تبلیغ میں گزری۔ وہ مشہور اہلِ حدیث عالم مولانا الٰہی بخش خاں بڑاکری بہاری کے برادرِ خورد تھے۔
[1] مولانا عبدالاحد فائق مخدوم پوری کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: مسلم شعرائے بہار (۳/۱۹۳، ۱۹۴)
[2] علامہ عبدالقدوس ہاشمی کے حالات پر جناب انیس الرحمن انیسؔ نے ایک مستقل کتاب لکھی ہے۔ نیز ملاحظہ ہو: ارضِ بہار اور مسلمان (ص: ۲۸۲)، بِہارِ دانش (ص: ۱۷۵۔۱۷۷)، وفیاتِ نامورانِ پاکستان (ص: ۵۱۵)
[3] مولانا اوسط حسین مخدوم پوری کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: مولانا شمس الحق عظیم آبادی، حیات و خدمات (ص: ۱۲)