کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 402
مولانا رفیع الدین محدث شکرانوی
(وفات: صفر ۱۳۳۸ھ/ نومبر ۱۹۱۹ء)
سر زمینِ بہار کی بہار آفرینیوں میں سے ایک لائقِ ذکر امر یہ بھی ہے کہ اس کے چھوٹے چھوٹے قصبات و دیہات میں بھی ’’شمع علم‘‘ کے ایسے پروانے رہتے بستے تھے کہ جن کی پوری زندگی طلبِ علم اور نشرِ علم کی سعادتوں سے معمور رہی۔عظیم آباد پٹنہ (موجودہ ضلع نالندہ) کے اطراف میں ’’شکرانواں ‘‘ نامی ایک ایسی ہی بستی تھی جس میں مولانا رفیع الدین محدث شکرانوی کی مایۂ ناز ہستی موجود تھی، جنھوں نے اپنی زندگی کو طلبِ علم اور دولت کو نشرِ علم کے لیے وقف کیے رکھا۔
شکرانواں :
شکرانواں ، عظیم آباد پٹنہ (حال ضلع نالندہ) کے اطراف میں واقع مشہور و معروف اور قدیم بستی ہے۔ مولانا رفیع الدین اس بستی کے جید عالم اور نہایت متمول زمیندار تھے۔ ان کی علم پروری اور انسانیت نوازی کی وجہ سے شکرانواں کی شہرت میں اضافہ ہوا۔
خاندانی پسِ منظر:
مولانا رفیع الدین کا سلسلۂ نسب خلیفہ بلا فصل سیدنا ابو بکر صدیق اکبرt سے جا ملتا ہے۔ مختصر سلسلۂ نسب درج ذیل ہے:
’’مولانا رفیع الدین بن بہادر علی بن نعمت علی بن محمد دائم صدیقی۔‘‘
مولانا کے نانا شیخ غلام علی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ سیّد احمد شہید کے کسی خلیفہ کے مرید تھے۔ حکیم وحید الحق لکھتے ہیں :
’’ان کا مولد اور متوطن چند پشتوں سے موضع شکرانواں علاقہ ڈویزن بہار ضلع پٹنہ تھا اور یہیں انتقال کیا۔ سابق جدی گھر آپ کا موضع رسول پور بہدور پرگنہ غیاث پور علاقہ ڈویزن