کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 399
5 ’’نظامیہ‘‘: فنِ معقولات کے بعض اشکالات کے حل میں ہے۔ مطبع عزیز دکن سے طبع ہوا۔ تعدادِ صفحات: ۱۷۔ 6 ’’پردۂ عصمت ملقبہ یادگار بمبئی‘‘: اس میں مولانا نے پردے کی اہمیت اجاگر کی ہے اور خواتینِ اسلام کو عمدہ نصیحتیں کی ہیں ۔ مطبع باقری بمبئی سے ۱۳۲۱ھ میں طبع ہوا۔ مناظرہ رام پور: مولانا کی زندگی کا آخری اور مشہور ترین علمی معرکہ ’’مناظرہ رام پور‘‘ ہے جو انھوں نے اپنے ہم عصر سلسلۂ خیر آبادی کے مشہور منطقی عالم مولانا حکیم برکات احمد ٹونکی سے کیا تھا۔ اس مناظرے کا سبب مولانا کی ایک تصنیف ’’الصحیفۃ الملکوتیۃ‘‘ بنی، جس میں فاضل مؤلف نے مولانا عبدالحق خیر آبادی پر کئی مقامات پر سخت ایرادات کیے تھے۔ یہ بات خیر آبادیوں کے لیے ناقابلِ برداشت تھی، چنانچہ اس کے نتیجے میں مولانا کی خیر آبادی سلسلۂ علم سے وابستہ اہلِ عقل و خرد سے مجلسِ مناظرہ گرم ہو گئی، جس میں سب سے مشہور ترین نام مولانا حکیم برکات احمد کا ہے۔ ابھی سلسلۂ بحث و مناظرہ جاری ہی تھا کہ اس میدانِ مناظرہ کا افسوسناک اختتام مولانا عبد الوہاب بہاری کی اچانک وفات سے ہوا۔ یہ مناظرہ شاید برصغیر کے علمائے معقولات کی تاریخ کا آخری مناظرہ تھا۔ مولانا حکیم محمود احمد برکاتی لکھتے ہیں : ’’یہ مناظرہ، علمائے معقول کے درمیان غالباً تاریخ کا آخری تقریری معرکہ تھا۔ اس کے بعد تو بساط ہی الٹ دی گئی اب معقولات کی ہی قدر باقی رہی نہ علماء معقول کی، قدریں ہی بدل گئیں ، موضوعات رہے نہ مسائل، ان کے سمجھنے والے اٹھ گئے، ان میں الجھنے والے ہی چل بسے، وہ کتابیں ، وہ مسائل وہ نظریات، وہ نام وہ چہرے، سب کے سب اس ہمارے دور کے لیے اجنبی ہو کر رہ گئے۔ یہ دور ہی اور ہے!‘‘ [1] علم و فضل: مولانا حکیم عبد الحی حسنی ان کے حالات میں لکھتے ہیں :
[1] مولانا حکیم سید برکات احمد، سیرت اور علوم (ص: ۹۲، ۹۳)