کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 398
تصانیف:
مولانا عبد الوہاب نے منطق اور فلسفہ و حکمت پر متعدد کتابیں لکھیں جنھیں اس دور میں بڑی
پذیرائی ملی۔ بعض فقہی موضوعات پر بھی خامہ فرسائی کی۔ مولانا کی جن کتابوں سے آگاہی ہو سکی ان کی تفصیل حسبِ ذیل ہے:
1 ’’وقایۃ العصمۃ بشرح ھدایۃ الحکمۃ‘‘: علامہ اثیر الدین الابہری (م ۶۶۳ھ ) کی ’’ھدایۃ الحکمۃ‘‘ فنِ معقولات کی مشہور کتاب ہے، مولانا نے اس کی شرح لکھی ہے۔ مطبع خلیلی آرہ سے ۳۰۰ ۱ھ میں طبع ہوئی۔
2 ’’الصحیفۃ الملکوتیۃ‘‘: رسالہ میر زاہد پر حاشیہ ہے۔ اسی کے نتیجے میں مناظرہ رام پور کا مشہور واقعہ رونما ہوا۔
3 ’’الرد علی ابن أبي شیبہ‘‘: امام ابن ابی شیبہ نے اپنی مشہور کتاب ’’المصنف‘‘ میں ایک باب ’’الرد علی أبي حنیفۃ‘‘ قائم کیا ہے۔ مولانا نے شاید اپنی حنفیت کے زیرِ اثر اس کا رد لکھنے کی کوشش کی ہے ۔واللّٰه أعلم۔ ہماری نظر سے نہیں گزری، اس کا ذکر مفتی عمیم الاحسان نے اپنی کتاب ’’تاریخِ علمِ حدیث ‘‘ میں کیا ہے۔[1]
4 ’’الاحقاق‘‘: مسئلہ طلاقِ ثلاثہ سے متعلق ہے۔ مولانا عبد اللہ پنجابی گیلانی نے ’’تحقیق المغاث في مسئلۃ الطلاق‘‘ لکھا جس میں طلاقِ ثلاثہ دفعتاً کے واحد رجعی ہونے کا بیان ہے۔ اس کا رد مولوی ابو النصر گیلانی نے ’’الغیاث من المغاث‘‘ کے نام سے لکھا اور حنفی نقطۂ نظر کی تائید کی۔ اس کا بھرپور جواب ’’مقدمۃ المغاث‘‘ کے نام سے مولانا علی حسن مدھوپوری نے دیا۔ ’’الغیاث‘‘ کا خلاصہ اور اس کی تائید مولانا عبد الوہاب سربہدوی بہاری نے ’’الإحقاق‘‘ کے عنوان سے لکھا۔ ’’الإحقاق‘‘ کا جواب مولانا علی حسن مدھو پوری نے ’’إظہار الشقاق لمؤلف الإحقاق‘‘ اور مولانا ابو تراب عبد الرحمان گیلانی نے ’’تردید العموم‘‘ کے عنوان سے دیا۔
[1] تاریخِ علمِ حدیث (ص: ۱۵۰)