کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 393
مولانا حکیم الٰہی بخش عظیم آبادی (وفات: ۱۰ ربیع الثانی ۱۳۳۷ھ/ مارچ ۱۹۱۹ء) عظیم آباد پٹنہ (و نالندہ) میں الٰہی بخش کے نام کے دو اہلِ حدیث عالم تھے۔ دونوں ہی معاصر اور حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے تلمیذِ رشید تھے۔ ایک: مولانا حکیم سید الٰہی بخش عظیم آبادی اور دوسرے مولانا الٰہی بخش بڑاکڑی بہاری۔ موخر الذکر کے حالات گذشتہ صفحات میں تحریر کیے جا چکے ہیں ، یہاں اول الذکر کا تذکرہ کرنا مقصود ہے۔ مولانا حکیم سید الٰہی بخش بن مسیح اﷲ بن محمد یوسف عظیم آبادی اپنے زمانے کے ذی مرتبت عالمِ دین تھے۔ انھیں شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی سے شرفِ تلمذ حاصل تھا۔ جس زمانے میں نواب صاحب بھوپالی اور مولانا عبدالحی فرنگی محلی کے مابین دورِ مناظرہ عروج پر تھا۔ مولانا الٰہی بخش نے اپنی مشہور کتاب ’’فؤوس الکملۃ علی رؤوس الجہلۃ‘‘ لکھی۔ فؤوس الکملۃ علی رؤوس الجہلۃ: اہلِ حدیث اور احناف کے مابین مناظراتی ادب کی یہ ایک اہم کتاب ہے۔ خود مصنف نے اسے ’’تبصرۃ الناقد‘‘[1] کا ضمیمہ قرار دیا ہے۔ مصنف نے اس میں مولانا عبدالحی کے اعتراضات کی حقیقت واضح کی ہے۔ مولانا محمد عبدہ الفلاح فیروز پوری لکھتے ہیں : ’’مولانا الٰہی بخش بن مسیح اﷲ عظیم آبادی بہاری نے ’’فؤوس الکملہ علی رؤوس الجہلۃ‘‘ کے نام سے مولانا عبدالحی کے جواب میں ایک رسالہ لکھا، جسے ’’تبصرۃ الناقد‘‘ کا ضمیمہ قرار دیا۔ اس میں مولانا عبدالحی لکھنوی کے فسادِ قلبی اور شرانگیزیوں کے پردے
[1] تبصرۃ الناقد، مولانا ابو الفتح عبدالنصیر کی تصنیف ہے جو مولانا عبدالحی فرنگی محلی کی ’’إبراز الغي‘‘ کا رد ہے۔