کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 392
وفات:
دبستانِ نذیریہ کے اس اہم رکن اور کتبِ حدیث و عقیدۂ سلف کے اس عظیم ناشر نے ۲۷ ربیع الاول ۱۳۳۴ھ / ۲ فروری ۱۹۱۶ء [1] کو بروز بدھ نماز فجر کے بعد وفات پائی اور ہمیشہ کے لیے اس دنیائے دوں سے کنارہ کر کے ملائے اعلیٰ کی بلندیوں کی طرف گام فرسا ہوئے۔ رحمہ اللّٰه رحمۃ واسعۃ۔[2]
[1] جناب خالد حنیف صدیقی نے لکھا ہے: ’’حضرت میاں صاحب کے ۱۹۰۲ء میں انتقال کے چار سال بعد بعمر ۵۸ سال، ۱۹ مئی ۱۹۰۶ء کو داعیِ اجل کو لبیک کہا اور شیدی پورا کے قبرستان میں اپنے استاد حضرت میاں صاحب کے بغل میں جا سوئے، اللھم اغفر لہ و ارحمہ‘‘ ( مدارس اہلِ حدیث، دہلی۔ ص: ۳۵۵) ظاہر ہے کہ یہ ایک فاش غلطی ہے۔ میاں صاحب کی وفات بھی ۱۹۰۱ء میں ہوئی ہے نہ کہ ۱۹۰۲ء میں ۔
[2] مولانا تلطف حسین عظیم آبادی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: عون المعبود (۴ / ۵۵۲)، الحیاۃ بعد المماۃ (ص: ۳۴۴ و متفرق صفحات)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۶ دسمبر ۱۹۱۸ء (مضمون نگار: مولانا شرف الدین دہلوی)، کلیات فخر(ص: ۲۶۲)، نزہۃ الخواطر (ص: ۱۲۰۴)، تذکرہ علمائے حال (ص: ۲۰)، حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ (ص: ۲۹۱۔۲۹۳)، مولانا شمس الحق عظیم آبادی، حیات و خدمات (ص: ۱۱۰، و نیز متفرق صفحات)، نثر الجواھر و الدرر (ص: ۲۹۴،۲۹۵)، مدارس اہلِ حدیث، دہلی (ص: ۱۱۴۔۱۱۵، ۳۵۳۔ ۳۵۵)، تحریکِ ختمِ نبوت (۶/۵۷۲۔۵۷۳)، گلستانِ حدیث (۱۱۵۔۱۲۵)، ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۲۲ اپریل ۲۰۰۵ء (مضمون نگار: مولانا ابراہیم خلیل)، ارضِ بہار اور مسلمان (ص: ۳۴۷)، حیاتِ نذیر (ص: ۱۹۲، ۱۹۳)
Catalogue of Arabic Books in the British Museum, Vol 2, Page 665,
AHL-I-HADITH MOVEMENT IN NORTHERN INDIA, 1857-1947 A.D.
(Research Paper for P.H.D)