کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 39
بہار میں حضرت میاں صاحب کے تلامذۂ کرام کی جانب سے قائم کیا جانے والا یہ پہلا مدرسہ تھا۔
گیلانی میں میاں صاحب کے ایک تلمیذِ رشید اور ان کی فکر کے علمبردار مولانا عبد اللہ پنجابی نے ہزارہ کی سکونت ترک کر کے یہا ں مستقل اقامت اختیار کی۔ مولانا اور ان کے فرزند و تلامذہ نے کتاب و سنت کی تبلیغ و اشاعت کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔
چھپرہ میں مولانا عبد الغفار نشر مہدانوی اور شاہ عین الحق پھلواروی کی تبلیغی مساعی نا قابلِ فراموش ہیں ۔ آخر الذکر نے ’’خانقاہِ مجیبیہ‘‘ پھلواری کی سجادگی ترک کر کے حکیم آباد گھگھٹہ (چھپرہ) میں مستقل سکونت اختیار کی۔
شمالی بہار میں ترہت کمشنری کے اضلاع میں حضرت میاں صاحب کے تلامذہ میں جس کا فیض سب سے زیادہ پھیلا، وہ مولانا عبد العزیز رحیم آبادی کی ذات گرامی ہے۔ انھوں نے تحریکِ اہلِ حدیث کو تنظیمی بنیادوں پر مستحکم کیا۔ بہار میں انھوں نے متعدد مدارس بنائے۔ عشر و زکات کا مستقل نظام قائم کیا اور لوگوں کو دینی نظام کے ساتھ منسلک کیا۔ تحریکِ اہلِ حدیث کے نشر و ابلاغ میں علامہ رحیم آبادی کی خدمات کا دائرہ صرف بہار تک محدود نہیں ۔ تحریکِ اہلِ حدیث کی جدید تنظیمی اصولوں کے مطابق قیام و استحکام مولانا ہی کا رہینِ منت ہے اور وہی اس کے خشتِ اوّل ہیں ۔
اراکینِ دبستانِ نذیریہ (بہار) کی یہ چند نمایاں ترین شخصیات ہیں وگرنہ میاں صاحب کے تلامذہ کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جن کے اعمالِ حسنہ کے جلوے ارضِ بہار کے چپے چپے میں روشن و نمایاں ہیں ۔ اللہ ربّ العزت ان کی حسنات قبول فرمائے۔ آمین