کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 389
ڈپٹی نذیر احمد سے روابط: ڈپٹی نذیر احمد دہلوی سے بھی مولانا کے خاص روابط تھے۔ مولانا ان کی کتابوں کے ناشر تھے۔ ان کی بیشتر کتابیں ’’مطبع انصاری‘‘ سے طبع ہوئیں ۔ ڈپٹی صاحب کی کتابیں مولانا تلطف حسین کے اہتمام سے طبع ہوتیں اور پھر انھیں کے مشورے سے ڈپٹی صاحب نے شیخ نذیر حسین تاجر کتب دہلی کو اپنی کتابیں چھاپنے اور فروخت کرنے کی اجازت دی۔ ڈپٹی صاحب نے ان الفاظ میں یہ اجازت مرحمت فرمائی تھی: ’’میں نے اپنی تمام کتابیں ترمیم اور نظر ثانی کے بعد از سر نو رجسٹری کرا کے بسعی مولوی تلطف حسین صاحب مطبع انصاری دہلی میں چھپوانی شروع کر دی ہیں اور مولوی تلطف حسین صاحب نے نذیر حسین تاجر کتب سے میری رائے کے موافق خاص طور پر معاہدہ کر لیا ہے۔‘‘[1] ڈپٹی صاحب کا مشہور ناول ’’ابن الوقت‘‘ پہلی مرتبہ مطبع انصاری دہلی سے ۱۳۰۶ھ میں طبع ہوا جس کے سرورق پر ’’حسبِ فرمائش جناب مولوی تلطف حسین صاحب عظیم آبادی مقیم دہلی‘‘ درج تھا۔ اسی طرح ڈپٹی صاحب کی دیگر کتابیں ’’اتمامِ حجت‘‘ (۱۳۰۶ھ)، ’’فسانۂ مبتلا‘‘(۱۸۸۵ء)، ’’لکچروں کا مجموعہ‘‘ (۱۸۹۲ء) وغیرہا مطبع انصاری سے مولانا تلطف حسین کے اہتمام سے طبع ہوئیں ۔ مولانا شرف الدین دہلوی کے قلم سے: مولانا تلطف حسین کی سوانح پر ایک مختصر مضمون مولانا شرف الدین دہلوی کے قلم سے ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) میں طباعت پذیر ہوا۔ مضمون گو بہت مختصر تھا مگر اس میں مولانا کی زندگی کے اہم پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان کے اخلاق و عادات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اپنے مضمون میں مولانا شرف الدین لکھتے ہیں : ’’آخر میں دہلی آکر شیخ الکل جناب مولانا سید محمد نذیر حسین صاحب محدث دہلوی سے علمِ حدیث و تفسیر حاصل کیا اور اخیر تک شیخ کی خدمت میں رہے اور دہلی کو اپنا وطن بنا لیا۔ تجارت پیشہ یعنی کتب فروشی کرتے تھے۔ آپ نے عون المعبود شرح سنن ابی داود، سنن
[1] عظمتِ رفتہ (ص: ۱۱۴)