کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 371
مولانا: فلاں رسائل و کتب ہیں (جن میں گلابی چو ورقہ کا نام نہ آیا)۔
پاشا: کیا چو ورقہ گلابی (جامع الشواہد في إخراج الوہابیین عن المساجد) جس میں خنزیر کی چربی کو حلال اور خالہ سے نکاح کو جائز کہا ہے، تمھارے شیخ کی تالیف نہیں ہے؟
مولانا: آپ کا یہ سوال بڑے تعجب کا محل ہے، جناب کو اب تک یہ خبر نہیں ہے کہ یہ چو ورقہ رسالہ کس نے بنایا اور اس کا مضمون کیا ہے اور اس میں کس پر لے دے ہے؟ ایسی بے خبری ایسے اعلیٰ حکام سے نہایت مستبعد ہے۔ جنابِ من! یہ رسالہ تو ہمارے شیخ کے دشمنوں اور مخالفوں نے تصنیف کیا ہے جس میں ہمارے شیخ پر تہمتیں اور ان کی مذمت درج کی ہے، پھر کیا یہ امر ممکن ہے کہ وہ رسالہ ان کی تالیف ہو، کوئی اپنے رد و مذمت میں خود ہی رسالہ بنا سکتا ہے؟
پاشا: پھر تمھارے شیخ نے اس پر مہر کیوں کی ؟
مولانا: بتائیے! اس پر کہاں ان کی مہر ہے؟
پاشا: یہ دیکھو، اس رسالے کے صفحہ (۷) میں ان کی مہر ہے: ’’پئے مفتیان محمد نذیر شد‘‘
مولانا: افسوس صد افسوس! محمد نذیر معروف نذیر احمد طالب علم دہلی کو سید محمد نذیر حسین صاحب محدث دہلوی قرار دیا جاتا ہے، جناب من! یہ نذیر احمد اور شخص ہے اور ہمارا شیخ اور۔ ہمارے شیخ کی مہر تو یہ ہے: ’’سیّد محمد نذیر حسین‘‘ جو معیار الحق وغیرہ رسائل پر ثبت ہے۔ (اتفاق سے یہ کتاب اس وقت پاشا کے پاس موجود تھی، جو مولوی جان علی کی تلاشی سے برآمد ہوئی تھی)۔
پاشا: خیر! یہ ہم کو بڑا دھوکا دیا گیا ہے، مگر ہم تم سے ان مسائل کی بابت سوال کرتے ہیں جو اس رسالے میں تمھارے شیخ کے ذمے لگائے گئے ہیں ۔
مولانا: آپ جس مسئلے کی نسبت حکم کریں ، میں اپنے شیخ کی طرف سے اس کا جواب دیتا ہوں ۔
پاشا: مالِ تجارت میں زکات واجب نہ ہونے کا تمھارا شیخ قائل ہے؟
مولانا: ہمارے شیخ اس کے قائل نہیں ہیں ۔ (پھر اس کی تفصیل بیان کی)۔
پاشا: تمھارے شیخ کے نزدیک پھوپھی خالہ سے نکاح جائز ہے اور خنزیر کی چربی حلال ہے؟
مولانا: جو شخص مسلمان کہلائے اور حجِ بیت اللہ کو آئے، وہ یہ باتیں کب کہہ سکتا ہے؟ آپ ہمارے شیخ