کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 363
’’حضرت مولانا الٰہی بخش خاں صاحب محدث بہاری، قدس سرہ، بتاریخ ۲۷ صفر سنِ رواں روزہ سہ شنبہ بوقت صبح نماز پڑھتے پڑھتے عارضۂ فالج میں مبتلا ہو کر ۹ بجے شب کو اس سرائے فانی سے عالم جاودانی کو سدھارے ۔إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون۔ مولانا مرحوم جناب والد ماجد کے اساتذہ سے تھے۔ والد ماجد کے سوا اور علماء بھی مولانا مرحوم کے تلامذہ سے موجود ہیں ۔ آپ کی تصانیف کثیرہ ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ قریب پچاس رسالے کے ہوں گے۔ ان میں سے اکثر تردیدِ بدعت و رسومات شرکیہ میں ہیں ۔ آپ کی ذات با برکات سے اہلِ بہار کو بہت کچھ فائدہ پہنچ رہا تھا۔ خصوصاً ان کے عقائدِ فاسدہ کی اصلاح ہوتی تھی۔ اب آپ کا کوئی جانشین نظر نہیں آتا۔ برادرانِ اہلِ اسلام سے عموماً اور علمائے اہلِ حدیث سے خصوصاً گزارش ہے کہ جنازہ غائب پڑھیں اور دعائے مغفرت کریں ۔‘‘[1]
وفات:
مولانا الٰہی بخش کی پوری زندگی خدمتِ علم دین میں بسر ہوئی۔ وہ باکمال مدرس، محقق، مصنف اور مترجم تھے۔ وہ ۲۷ صفر ۱۳۳۴ھ بمطابق ۴ جنوری ۱۹۱۶ء کو نمازِ صبح پڑھتے ہوئے عارضۂ فالج میں مبتلا ہوئے اور اسی شب کو ۹ بجے انھوں نے عالمِ جاودانی کی راہ لی۔ [2]
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۱ جنوری ۱۹۱۶ء
[2] مولانا الٰہی بخش بڑاکری بہاری کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۱ جنوری ۱۹۱۶ء (مضمون نگار: مولانا محمد طاہر بہاری)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۷ اکتوبر ۱۹۱۹ء (مضمون نگار: مولانا ابو طاہر بہاری)، ماہنامہ ’’معارف‘‘ (اعظم گڑھ) جنوری ۱۹۴۸ء (از قلم: مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی)، بہار میں اردو نثر کا ارتقاء ۱۸۵۷ء سے ۱۹۱۴ء تک (ص: ۶۵۔ ۶۴، ۷۳) تاریخ اطبائے بہار (۲/ ۲۳۳، ۲۳۴)، ’’بہار میں سیرت نگاری کا ارتقا: ایک تاریخی جائزہ‘‘ مشمولہ ’’دورِ جدید میں سیرت نگاری کے رجحانات (ص: ۵۶۴، ۵۶۵)، جماعت اہلِ حدیث کی تصنیفی خدمات (متفرق صفحات)، مجلہ صدی تقریبات مدرسہ منیر الاسلام (ص: ۳۵۵)، عربی زبان و ادب میں علمائے بہار کا حصہ ۱۸۵۰ء تا ۱۹۵۰ء (مقالہ برائے پی۔ایچ۔ڈی)