کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 36
علی اور ان کے فرزند مولوی تبارک علی اندرونِ ہند جماعت مجاہدین کے ذمے دار بنے۔ اس مقدمے میں سب سے دل چسپ معاملہ تحریکِ جہاد کے ایک بڑے معاون امیر خاں کے ساتھ پیش آیا۔ امیر خاں پٹنہ کے محلہ عالم گنج کے رہنے والے اور کروڑ پتی تاجر تھے۔ بڑے بڑے انگریز بھی ان کی تجارت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے۔ ان کی عظیم الشان تجارت تباہ کرنے اور ان کی جائیداد ضبط کرنے کی غرض سے بڑا ہی عظیم الشان مقدمہ ’’تصنیف‘‘ کیا گیا۔ جس میں ۱۱۳ سرکاری گواہ امیر خاں کے خلاف پیش کیے گئے۔ یہ مقدمات تاریخ کا حصہ ہیں ، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ انگریزی استعمار کے خلاف بہار اور بالخصوص عظیم آباد کا کس درجہ امتیازی مقام رہا ہے۔ سیّد نذیر حسین محدث دہلوی: شیخ الکل سیّد نذیر حسین دہلوی کا آبائی وطن بھی بہار کے ضلع مونگیر کا ایک گاؤں سورج گڑھ ہے، یہیں حضرت محدث دہلوی کی ولادت ہوئی۔ سیّد نذیر حسین دہلوی اکتسابِ علم کی غرض سے پہلے پہل پٹنہ پہنچے اور یہاں محلہ ننموہیاں میں شاہ محمد حسین کے مدرسے میں ترجمہ قرآن پاک اور مشکاۃ المصابیح کی تعلیم حاصل کی۔ شاہ محمد حسین، سیّد احمد شہید کے خلیفہ اور خانوادۂ صادق پور کے قرابت دار تھے۔ سید نذیر حسین محدث دہلوی کا بہار سے تعلق ہمیشہ برقرار رہا۔ اکثر تبلیغی دوروں پر وہ بہار تشریف لایا کرتے تھے۔ یہاں حضرت میاں صاحب کے عقیدت مندوں کا ایک بہت بڑا حلقۂ تھا۔ اراکینِ دبستانِ نذیریہ: سیّد نذیر حسین دہلوی کے اثرات بہار میں بہت گہرے رہے۔ بہار سے ان کا تعلق ان کی وفات تک برقرار رہا۔ سیّد نذیر حسین دہلوی کے کبار تلامذہ کی ایک بڑی تعداد کا تعلق بہار سے ہے۔ بعد کے ادوار میں بہار میں اراکینِ دبستانِ نذیریہ کا فیض علمائے صادق پور سے بھی کہیں وسیع تر بنیادوں پر پھیلا۔ علما و مدرسین کی ایک بڑی تعداد پیدا ہوئی، جنھوں نے بہار کے چپے چپے میں تبلیغ کے فرائض انجام دیے اور تدریسی مراکز قائم کیے۔ کسی ایک ضلع میں حضرت میاں صاحب کے تلامذہ کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق بھی بہار کے دار الخلافہ پٹنہ اور نالندہ (حضرت میاں صاحب کے عہد میں نالندہ کو مستقل ضلع کا درجہ حاصل نہیں