کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 355
مولانا الٰہی بخش بڑاکری بہاری (وفات: ۲۸ صفر ۱۳۳۴ھ/ ۴ جنوری ۱۹۱۶ء) مولانا الٰہی بخش بڑاکری بہاری کا شمار ان علمائے ذی اکرام میں ہوتا ہے جن کی دینی و علمی خدمات کے نقوش کتبِ تذکرہ و تاریخ میں اُبھرے ہوئے نظر آتے ہیں ، مگر خود ان کی زندگی کے اوراق گمشدہ ہیں ۔ افسوس کتبِ تذکرہ میں مولانا ممدوح کا تفصیلی ذکرِ خیر نظر سے نہیں گزرا۔ وہ اپنے عصر کے ممتاز افاضل سے تھے۔ ان کے قلم سے نکلنے والی کتبِ تراجم نے اپنے دور میں خاص مقبولیت حاصل کی۔ ان کے استادِ خاص سیّد میاں نذیر حسین دہلوی ان کی فکرِ علم کے معترف، ان کے معاصر فضیلتِ عمل کے قائل اور تلامذہ نسبتِ تلمذ پر مفتخر تھے۔ خاندانی پسِ منظر: مولانا الٰہی بخش بہار کے سوری خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جس کے ایک فردِ فرید خان کو دنیا شیر شاہ سوری کے نام سے جانتی ہے، جسے قدرتِ الٰہی نے ’’تاجدارِ ہند‘‘ کا منصبِ جلیل بخشا تھا اور جو ذاتی کردار کے اعتبار سے انتہائی نیک صفت و عادل بادشاہ تھا۔ مولانا الٰہی بخش، حبیب خاں سوری کی براہِ راست اولادسے تھے، جو اپنے دور میں بزرگانہ خصائل و عادات کی حامل شخصیت گزرے ہیں ۔ ابتدائی حالات: مولانا الٰہی بخش کب اور کہاں پیدا ہوئے؟ اس کا علم نہیں ہوتا، حتیٰ کہ ان کے کسبِ علم کے مختلف مراحل کی تفصیلات سے بھی آگاہی نہیں ہوتی۔ کسبِ علم کے مراحل: مولانا الٰہی بخش نے کتبِ درسیہ بہار کے جلیل القدر عالم علامہ علیم الدین حسین نگرنہسوی سے