کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 352
جنھوں نے سند و اجازئہ حدیث شیخ الکل سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے بھی حاصل کیا۔
مولانا کی سوانح:
مولانا ثناء اللہ امرتسری لکھتے ہیں :
’’مولانا محمد عبد اللہ گیلانوی مرحوم بہت معمر بزرگ پنجابی تھے۔ مگر قیام آپ کا ضلع منگیر میں تھا۔ عمر آپ کی اشاعتِ توحید و سنت میں گزری۔ آپ کی عمر کے سوانح بہت سبق آموز ہوں گے۔ اس لیے آپ کے صاحبزادوں نے آپ کی سوانح عمری شائع کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ وہ مرحوم کے احباب سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے اپنے معلومات اور منشا سے ان کو اطلاع دیں ۔‘‘[1]
مولانا کے صاحبزادوں کا یہ خیال شرمندئہ احساس ہوا یا نہیں ، اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
وفات:
مولانا عبد اللہ نے طویل عمر پائی اور اپنی اس طویل زندگی کو دینِ حق کی خدمت کے لیے وقف رکھا۔ وہ عالی مرتبت واعظ اور مبلغ تھے۔ ان کے اخلاص اور ایثار نے لوگوں کے اذہان و قلوب کو بدل کر رکھ دیا۔ نام کے مسلمان کام کے مسلمان بن گئے۔ بالآخر یہ عظیم داعی و مبلغ ۱۳۳۳ھ میں بعمر ۸۱ برس ہمیشہ کے لیے اس دنیائے دوں سے رخصت ہو گیا۔[2]
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۱ جون ۱۹۱۷ء
[2] مولانا عبد اللہ پنجابی گیلانی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: الحیاۃ بعدالمماۃ ( ص: ۷۰)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۴ اکتوبر ۱۹۱۹ء (مضمون نگار: مولانا ابو طاہر بہاری)، ہندوستان میں مسلمانوں کا نظامِ تعلیم و تربیت (۱/۳۴۷)، تذکرہ مسلم شعرائے بہار (۴/۲۱۹، ۲۴۳)، بہار میں اردو نثر کا ارتقاء ۱۸۵۷ء سے ۱۹۱۴ء تک (ص: ۱۲۹)، الشیخ عبد اللہ غزنوی (ص: ۱۶۰)، حیاتِ نذیر (ص: ۱۳۶)