کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 346
في مصیبتنا ھذہ و أخلف لنا خیرا منہ۔ مرحوم موضع ہرگانواں ڈاکخانہ بہار ضلع پٹنہ کے باشندے تھے۔ نہایت بزرگ اہلِ حدیث اور متقی اور عابد اور با اثر شخص تھے۔ والد مولانا محمد سعید صاحب مرحوم کے ہمراہ ۱۲۹۹ھ میں بنارس آئے تھے، اس وقت سے والد کی زندگی تک برابر ساتھ رہے۔ والد مرحوم کے مدرسہ سعیدیہ میں اس وقت سے لے کر آج تک برابر صرف و نحو و تفسیر و حدیث کا درس کامل ۳۲ سال تک دیتے رہے۔ ملک بنگال میں آپ کے بہت سے تلامذہ ہیں ۔ اس کے علاوہ مطبع سعید المطابع کی منیجری اور اخبار نصرۃ السنۃ کی سب اڈیٹری اور خانگی کاروبار کو نہایت امانت و دیانت اور حسن و خوبی سے انجام دیتے رہے۔
’’مرحوم کو والد مرحوم نے اپنے بھائی کے بجائے سمجھا تھا۔ اسی لیے ہم سب انھیں چچا کہتے تھے۔ بعد انتقال والد مرحوم ہم لوگوں کی طفولیت سے اس وقت تک مرحوم نے اپنی عطوفت میں رکھا اور بجائے والد مرحوم کے کل کاروبار اور مدرسہ کو عمدگی سے انجام دیا اور حق والد مرحوم کا پورے طور سے ادا کیا۔ مرحوم ۱۵ ویں شعبان کو روزہ رکھے ہوئے بیمار ہوئے اور بمرضِ بخار و دردِ سر مبتلا ہوئے۔ مرض برابر ترقی کرتا گیا اور باوجود بہت علاج کے کچھ فائدہ نہ ہوا۔ آخرش ۸ ویں رمضان المبارک کو آپ نے قریب پچاس سال کی عمر میں داعیِ اجل کو لبیک کہا۔ افسوس مرحوم کا صرف ایک نا بالغ لڑکا ہے جو ابھی تحصیلِ علوم کرتا ہے اور دو لڑکیاں ہیں جن میں ایک بیوہ ہے، اور ایک اہلیہ ہے۔ خدا ان کو صبرِ جمیل کی توفیق بخشے۔
ناظرین اخبار ہذا سے التجا ہے کہ وہ ضرور مرحوم کا جنازہ غائب ادا فرماویں گے، نیز دعائے مغفرت کریں گے۔
اندوہگیں
محمد ابو القاسم بنارسی‘‘[1]
علالت و وفات:
۱۵ شعبان ۱۳۳۱ھ کو مولانا روزے کی حالت میں تھے کہ عارضۂ بخار میں مبتلا ہوئے اور اس
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۲۲ اگست ۱۹۱۳ء