کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 342
مولانا نے کسبِ علم کے مراحل طے کیے۔ سنِ تمیز کو پہنچے تو اپنے انہی ماموں کے ساتھ قصبہ باڑھ تشریف لے گئے جہاں مولانا اشرف حسین دیسنوی سے ترجمہ قرآن مجید، چند ابتدائی فارسی کتب اور بعض رسائلِ صرف و نحو کی تحصیل کی۔ اس کے بعد بہارشریف میں مولانا بشارت کریم دیسنوی سے بقیہ کتبِ صرف و نحو کی تحصیل کی۔ اس کے بعد ’’مدرسہ احمدیہ‘‘ آرہ میں مولانا محمد سعید بنارسی سے کتبِ اصول و معقول اور حدیث کی تحصیل کی۔ جب مولانا بنارسی آرہ سے بنارس تشریف لے آئے اور یہاں اپنا سلسلۂ تدریس شروع کیا تو مولانا عبد الکبیر بھی ان کے ساتھ بنارس چلے آئے جہاں حدیث کی تحصیل کی اور بعض کتبِ معقول و ریاضی بھی پڑھیں ۔ پھر بنارس سے دہلی تشریف لے گئے جہاں شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی سے کتبِ ستہ کی سند طرفاً طرفاً حاصل کی۔
نکاح:
فراغت کے بعد مان پور واپس تشریف لائے۔ داروغہ محب الحق ہرگانوی کی صاحبزادی سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ شادی کے بعد ہرگانواں میں اپنا مکان تعمیر کر کے رہایش اختیار کی، تاہم جلد ہی بنارس چلے گئے اور تقریباً پوری زندگی اپنے اہل و عیال کے ساتھ بنارس ہی میں گزاری۔
بنارس میں اقامت:
مولانا محمد سعید بنارسی جب ۱۲۹۹ھ میں آرہ سے بنارس تشریف لائے تو ان کے ساتھ چند طلبا بھی چلے آئے۔ مولانا بنارسی ۱۲۹۹ھ ہی میں مدرسہ ’’سعیدیہ، اہلِ حدیث‘‘ بنارس کی بنیاد رکھی تو انھیں اپنے لیے ایک معاون مدرس رکھنے کا خیال ہوا۔ نگاہِ انتخاب اپنے تلمیذِ خاص مولانا عبد الکبیر پر پڑی۔ مولانا نے استاد کے حکم پر لبیک کہا اور بنارس ہی میں اقامت اختیار کر لی۔ مدرسہ ’’سعیدیہ اہلِ حدیث‘‘ کے مدرسِ دوم مقرر ہوئے۔ جب مولانا بنارسی نے ’’مطبع سعید المطابع‘‘ قائم کیا تو مولانا اس کے منیجر مقرر ہوئے اور مطبع کی ذمے داری بھی خوش دلی سے نبھائی۔ مولانا سعید کے فرزندوں کے اتالیق بھی مولانا ہی تھے۔ بنارس میں عملاً مولانا نے اپنی پوری زندگی صرف کر دی۔
مولانا سعید بنارسی سے تعلقِ خاص:
مولانا محمد سعید بنارسی کنجاہ (گجرات، پنجاب) کے ایک سکھ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔