کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 336
جابجا محدثین نے متفرق مقاموں میں ذکر کیا ہے، اکٹھے فرمایا ہے اور کتبِ متداولہ اصولِ حدیث میں جہاں پر محدثین کے ایک مسئلہ میں اقوال مختلف ہیں ، وہاں نہایت تحقیق سے کام لیا ہے اور قولِ راجح کو باستدلال بیان کیا ہے۔ مقدمہ ابن الصلاح، و شرح نخبہ، و شرح الشرح للنخبہ، و تقریب امام نووی، و تدریب امام سیوطی، و شرح الفیہ حافظ زکریا انصاری، و ا لفیہ العراقی۔ غرض بہت اصولِ حدیث کی کتابوں کو جمع کر کے ایک متن نہایت جامع لکھا ہے، ساتھ ہی نہایت آسان و سلیس پیرایہ میں جو طلبہ اور کاملین دونوں کو نفع دے۔ جناب مولانا حافظ عبد اللہ صاحب غازی پوری مدظلہ و جناب شیخ حسین صاحب عرب مدظلہ و جناب مولانا شمس الحق صاحب مدظلہ وغیرہ نے ملاحظہ فرما کر بہت پسند فرمایا۔ مرحوم کا ارادہ تھا کہ خاص اہتمام سے چھاپ کر اہلِ حدیث طلبہ و علماء کو مفت تقسیم کی جائے، لیکن اس خیال کو دل ہی میں لے کر مولانا عبد البر صاحب مرحوم جنت الفردوس میں تشریف لے گئے۔ ان کے برادر معظم جناب مولوی محمد اسحاق صاحب انسپکٹر نے بعد انتقال مرحوم جب یہ خبر سنی تو فی الفور فرمایا کہ کل خرچ کا میں متکفل ہوں ، جیسا مرحوم کا ارادہ تھا، ویسی چھاپ کر تقسیم ہو۔‘‘[1]
لیکن مولوی محمد اسحاق صاحب کی یہ نیک تمنا بَر نہ آئی اور یہ کتاب مرحلۂ طباعت سے نہ گزر سکی۔
مولانا عبد البر نے اس کے سوا بھی کئی کتب و رسائل لکھے، مگر افسوس ان کی طباعت کی نوبت نہ آ سکی۔ مولانا عبد السلام مبارک پوری لکھتے ہیں :
’’ مرحوم کے دوسرے رسائل بھی ہیں ، ان شاء اللہ تعالیٰ اسی ضیاء السنۃ میں وقتاً فوقتاً درج ہوں گے۔‘‘[2]
لیکن یہ وعدہ بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ وفا نہ ہو سکا۔ ’’ضیاء السنۃ‘‘ چند برس ہی مطلعِ صحافت پر نمودار رہا۔ راقم کی نظر سے ’’ضیاء السنۃ‘‘ بیشتر رسالے گزرے ہیں ، مولانا عبد البر کا صرف ایک فتویٰ
[1] ماہنامہ ’’ضیاء السنۃ‘‘ (کلکتہ) شعبان ۱۳۲۳ھ
[2] ماہنامہ ’’ضیاء السنۃ‘‘ (کلکتہ) شعبان ۱۳۲۳ھ