کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 335
مولانا اصلاح اور خدمتِ دین کے جذبے سے سرشار تھے۔ مختصر زندگی گزاری، لیکن جتنی گزاری رضائے الٰہی کی جستجو میں گزاری۔ تصانیف: مولانا علمی ذوق اور تحقیق و جستجو کا مادہ رکھتے تھے، اسی لیے کم عمری ہی سے قلم و قرطاس سے رشتہ جڑ چکا تھا، چند کتابیں تالیف کیں ، جو حسبِ ذیل ہیں : 1 ’’المقالۃ المرضیۃ في إجزاء الشاۃ عن أھل بیتہ في الأضحیۃ‘‘: یہ کتاب فارسی میں ہے اور صادق پور پریس پٹنہ سے ۱۹۰۶ء میں طبع ہوئی۔ مولانا عبد السلام مبارک پوری لکھتے ہیں : ’’اس رسالے کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی دینا کافی ہو سکتا ہے۔ اس مضمون کو احادیثِ نبویہ سے ثابت کیا ہے اور اس کے خلاف کہنے والوں کے جواب دیے ہیں ، غرض یہ رسالہ نہایت جامع ہے۔‘‘[1] 2 ’’القول الجلي‘‘: یہ نکاح میں ولی کی اہمیت پر لکھی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ولی کی اجازت کے بغیر ہونے والا نکاح درست نہیں ۔ کتاب مطبوع ہے، تاہم ہماری نظر سے نہیں گزری۔ 3 ’’تیسیر الدرایۃ بعلم الروایۃ مع شرح اتمام العنایۃ‘‘: یہ مولانا کا بہت بڑا اور غیر معمولی علمی کارنامہ تھا جس سے فنِ حدیث میں مولانا ممدوح کے ذوق و شغف کا اندازہ ہوتا ہے۔ مولانا عبد السلام مبارک پوری لکھتے ہیں : ’’تیسیر الدرایۃ بعلم الروایۃ، یہ رسالہ عربی زبان میں علم اصولِ حدیث میں مرحوم مغفور نے بڑی جانفشانی سے لکھا ہے اور وہ اصول جن کی طلبہ اور کملہ دونوں کو ضرورت رہتی ہے اور کتبِ متداولہ اصولِ حدیث میں وہ منتشر ہیں ، جمع کیا ہے اور اسی متن متین کا ایک حاشیہ بھی خود ہی لکھا ہے جس کا نام ’’إتمام العنایۃ لتیسیر الدرایۃ‘‘ ہے جس میں ہر ایک اصطلاحاتِ محدثین کا بالتفصیل ذکر ہے، نیز وہ تحقیقات جو شروحِ حدیث میں
[1] ماہنامہ ’’ضیاء السنۃ‘‘ (کلکتہ) شعبان ۱۳۲۳ھ