کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 332
مولاناعبد البر عظیم آبادی (وفات: ۲۵ شوال ۱۳۲۲ھ / ۱۹۰۵ء ) بہار کی سر زمین سے متعدد اکابرِ علم پیدا ہوئے۔ تاریخِ اہلِ حدیث سے وابستہ اکابر و اعاظم رجال کی ایک بڑی تعداد بہار سے وابستہ ہے۔ یہاں بعض ایسے علمائے کرام بھی گزرے ہیں جو بڑی اعلیٰ علمی صلاحیتوں کے حامل تھے۔ ان کے اساتذہ اور کبار معاصرین کو ان سے بڑی امیدیں تھیں ، مگر افسوس باغِ ہستی میں خزاں کے ایک جھونکے نے نخلِ آرزو کا خاتمہ کر دیا۔ مولانا محمد یٰسین رحیم آبادی، مولانا محمد اشرف ڈیانوی، مولانا محمد زبیر ڈیانوی، مولانا عبد الجبار ڈیانوی وغیرہم غیر معمولی ذہانت و فطانت کے حامل تھے، مگر تقدیر بنانے والے سے مہلتِ حیات کی بہت کم مدت لکھوا کر لائے تھے۔ اسی لیے دنیائے علم ان کے فیض سے محروم رہی۔ ایسے ہی علمائے کرام میں ایک نمایاں اور اہم نام مولانا عبد البر عظیم آبادی کا ہے، جو محض ۲۸ برس کی عمر میں اس دنیائے دوں سے رخصت ہو گئے، تاہم ان کے جودتِ علم و تحقیق نے اپنے عہد کے اکابر اصحابِ علم و فضل کو متاثر کیا۔ کٹونہ: بہار کے ضلع نالندہ کے اطراف میں شیوخِ صدیقی کے بارہ گیاں (بارہ گاؤں ) مشہور تھے۔ ان میں ایک بستی کٹونہ بھی ہے۔ مولانا عبد البر بھی یہاں کے خانوادئہ صدیقی کے ایک معزز رکن تھے۔ کٹونہ میں تحریکِ اہلِ حدیث کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے مولانا عبد البر کے برادرِ اصغر حبیب الرحمن کٹونوی لکھتے ہیں : ’’بحمد اللہ میری بستی کٹونہ ضلع پٹنہ (موجودہ ضلع نالندہ) میں محرک میرے بھائی مولوی عبدالبر مرحوم ہوئے۔ چونکہ یہاں کے لوگ اس مذہب کی خصوصیات سے آگاہ تھے، اس لیے مخاصمت عرصۂ دراز تک نہیں رہی۔ یہاں سے نہ ڈیانواں بہت دور ہے نہ عظیم آباد۔