کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 323
2 ’’نصیحۃ الاخوان‘‘ :بر صغیر پاک و ہند میں شیعیت کے اثر سے سنی مسلمان بھی تعزیہ داری کی رسم میں زور و شور سے حصہ لینے لگے تھے۔ مولانا نے اسی کی تردید میں یہ کتاب لکھی ہے۔ مطبع محمدی پٹنہ سے ۱۲۹۹ھ میں طبع ہوئی۔
3 ’’کتاب الترادف‘‘: اس کا ذکر ہمارے فاضل معاصر مولانا طلحہ نعمت ندوی نے اپنی کتاب ’’الاستاذ مسعود عالم الندوی ‘‘ میں کیا ہے۔ ان کے بقول یہ کتاب مشہور ماہر لغت عبد الرحمن الہمذانی (م ۳۲۷ھ) کی ’’الألفاظ الکتابیۃ‘‘ کی طرز پر تالیف کی گئی ہے۔[1]
4 ’’بیاض‘‘: مولانا کی ایک قلمی بیاض ہے، جو غیر مطبوع ہے۔ اس کے متعلق ہمارے محترم دوست مولانا طلحہ نعمت ندوی نے ہمیں اطلاع دی اور پھر اس کی ایک نقل بھی مہیا کی۔ یہ بیاض عربی میں ہے اور اس کا اصل نسخہ کتب خانہ الفلاح (استھانواں ) میں موجود ہے۔ اس بیاض سے مولانا کے ذوقِ ادب عربی پر روشنی پڑتی ہے، تاہم اس میں سوانحی نوعیت کی کوئی معلومات نہیں ۔
گمانِ غالب ہے کہ مولانا کے رشحۂ قلم سے اس کے سوا بھی علمی ذخیرہ زیبِ قرطاس ہوا ہو گا تاہم وہ ہمارے حیطۂ علم میں نہ آسکا۔
اخلاق و عادات:
بہار کے پرانے علماء مولانا کے حسنِ اخلاق اور عالی حوصلگی کی تعریف کرتے ہیں ۔ مولانا مناظر احسن گیلانی اپنے ایک مضمون میں مولانا وحید الحق کی تبلیغی مساعی، ان کے اخلاق اور اخلاص کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’مولانا وحید الحق مرحوم جیسا کہ اشارۃً پہلے ہی ذکر کیا، ایک خاموش انقلابی وجود کے مالک تھے۔ خاکسار کی والدہ مرحومہ چونکہ استھانواں ہی کی تھیں ، بچپن میں ان سے ’’وحید الحق بھائی‘‘ (کہ اس لقب سے والدہ مرحومہ ان کو یاد فرماتی تھیں ) کے متعلق جو واقعات میں نے سنے ہیں ، ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ جو کچھ کر گزرنا چاہتے ہیں ، انھوں نے بجائے شہر کے، ممبروں ، لیڈروں کے اسٹیجوں کے، دیہات کی گلیوں میں اپنے مقصد کو
[1] الأستاذ مسعود عالم الندوي في ضوء حیاتہ و خدماتہ (ص: ۲۵)