کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 32
نیز فرماتے ہیں :
’’حقیقت یہ ہے کہ خدا بھی قدیم ہے اور اس کے صفات بھی قدیم۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ صفات کبھی نہ تھے اور ایسا ہر گز نہیں ہے کہ یہ صفات کبھی نہ ہوں ۔‘‘[1]
متشابہات کے باب میں فرماتے ہیں :
’’بہت سے فتنے متشابہ آیات و احادیث کے سلسلے میں ہوتے رہے ہیں ، ان فتنوں سے سلامتی کی راہ وہی ہے جو اہلِ سنت و جماعت کہتے ہیں کہ جتنا بھر تلاوتِ قرآن اور روایتِ حدیث میں آیا ہے اس سے آگے بیان و تشریح میں نہ جائیں ۔‘‘[2]
اجتہاد و تقلید اور بعض فقہی مسائل سے متعلق ’’خوانِ پر نعمت‘‘ کی ۳۵ ویں مجلس بڑی اہم ہے، جس سے شیخ کے مسلک و مشرب کا واضح اظہار ہوتا ہے۔ تقلید کے باب میں گفتگو ملاحظہ کیجیے:
’’شیخ معز الدین نے عرض کیا: اگر کوئی شخص کسی ایک مجتہد کے قول پر عمل کرتا ہے اور دوسرے مجتہد کا قول اس مجتہد کے قول کے خلاف ہے تو ایسے موقع میں کیا کرنا چاہیے؟ حضرت مخدوم نے فرمایا: ایسے موقع میں احتیاط واجب ہے۔ اس طرح عمل کرے کہ دونوں کے قول کی موافقت ہو جائے۔ اس لیے کہ اگر کوئی شخص کسی ایک مجتہد کے قول پر عمل کرتا ہے (یعنی وہ اس مجتہد کا مقلد ہے) تو قیامت کے دن اس (مقلد) کے حق پر ہونے کی دلیل جائز اور صحیح ہو گی جس طرح اس (مقلد) کے حق پر ہونے کے لیے اس (مجتہد) کا قول دلیل ہو گا، اسی طرح جائز ہے کہ کل قیامت کے دن دوسرے (مجتہد) کا قول حق پر ہونے کے لیے دلیل ہوگا۔ مثلاً سر کا مسح فرض ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک پورے سر کا مسح فرض ہے تو ایسی صورت میں احتیاط واجب ہے یعنی (امام اعظم کا مقلد) پورے سر کا مسح کر لے تو دونوں کے قول پر عمل ہو جائے گا۔‘‘[3]
[1] شرح آداب المریدین (ص: ۳۷)
[2] شرح آداب المریدین (ص: ۴۵)
[3] خوان پُر نعمت، مجلس: ۳۵ (ص: ۱۳۱، ۱۳۲)