کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 315
آزردہ ہو اور خدائے عز و جل کی جناب میں سارے فرشتوں کے روبرو رسوائی ہو کہ فلاں امتِ محمدی نے ایسی نالایقی کی۔ اس کو مدِ نظر رکھ کر امتثالِ اوامر مالک قادر اور بجا لانے میں احکام سید البشر کے چست و چالاک رہیں اور جو کام کہ کرتے ہیں خالص لوجہ اللہ و موافق سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر نہ ہو تو اس کو مردود و غیر مقبول ربِ وددو جانیں اور قلوب کو اس دنیائے دنی اور عمر فانی پر نہ باندھیں ۔ مضمون ’’وکن في الدنیا کأنک غریب أو عابر سبیل، وعد نفسک من أصحاب القبور‘‘ کو مطمحِ نظر رکھیں ۔ اور یہ شجرہ جو حقیقتاً دینی نسب نامہ ہے قبر میں نہ رکھیں بلکہ جیسے اور نسب والے اپنے بزرگوں کی شرافت کے قاعدوں سے باہر نہیں ہوتے اور ان کو عیب و ننگ چڑھنے کے کاموں سے بچاتے ہیں ، ویسا ہی اس شجرہ میں اپنے سلسلہ کو دیکھ کر عبرت پکڑیں اور جانیں کہ ہم ایسے بزرگوں کے دامن گیر ہیں ، چاہیے کہ ہم ان بزرگوں کے سیدھے راستے پر رہیں اور گمراہی سے بچیں ، پھر ایسی چیز کو اگر قبر میں رکھیں گے تو منکر و نکیر کو بڑی دستاویز ہو گی کہ ایسے کامل بزرگوں کے سلسلہ میں منسلک ہو کر ناقص کیوں رہے۔ مریدی کا عہد پورا کیوں نہیں کیا؟ ناحق ہوسناکی سے مرید ہونے کا کیا فائدہ تھا؟ تب اور مشکل پڑے گی۔ اب ان اشارات کو بصیرتِ قلبیہ سے معاینہ کریں ۔
ہوش بر دم، نظر بر قدم، سفر در وطن، خلوت در انجمن، ملکہ یادداشت۔
ہوش بر دم: یعنی کسی نفس (سانس) کو بغیر یادِ الٰہی کے آنے جانے نہ دینا، یادِ الٰہی کے سوا ادھر اُدھر کے خطروں کو بند کرنا۔
نظر بر قدم: یعنی دیکھتے رہنا کہ پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے سوائے قدم اور طرف نہ پڑے۔ اور چلتے وقت بھی قدم پر نظر رکھنا تا خلافِ طریقہ نظر نہ آئے۔
سفر در وطن: یعنی پاک اعتقاد، نیک کام اور یادِ الٰہی میں ترقی کرتے جانا۔ بلکہ کامل کو قناعت کرنا کسی مراتبِ قرب پر حرام ہے۔ رباعی خواجہ باقی باللہ
در راہِ خدا جملہ ادب باید بود تا جان باقیست در طلب باید بود