کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 313
مولانا کے گرویدہ اور خرمنِ فیض کے مستفید تھے۔
فضل و کمال:
مولانا ممتاز الحق بڑے متقی، پرہیز گار، اکل و شرب میں محتاط اور عمدہ اوصاف سے متصف تھے۔ کمالِ استغنا کے حامل تھے۔ حکیم وحید الحق مونگیری، جو مولانا کے حلقۂ ارادت سے وابستہ تھے، اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’غرض یہ بڑے مقدس صوفی، مطیع سنتِ نبوی، متبع شریعتِ مصطفوی، تابع سراپا آثارِ سنن احمدی، مجسم خلقِ محمدی تھے۔ سینکڑوں خواص و عوام، بہیتری خلقِ خدا اس ملک بہار کی ان کی مرید تھی اور ان کی ہدایت و تعلیم سے قبیح ترین جرائم شرک و محدثات امور سے مجتنب ہو کر پاک نفس اور پاک بندہ خدا کی ہوئی۔ و از جملہ علما کبار و پیشوائے مذہبِ اسلام مولوی عبد الرحمن ساکن و زمیندار موضع مرچا ضلع مونگیر و دیگر علمائے زمانہ و فضلائے عصر ہمیشہ ان کے فیضِ صحبت سے مستفید اور مستفیض رہے۔ جناب شاہ صاحب کو ریاست حیدر آباد دکن سے بلا شرط خدمت دو سو روپیہ ماہوار وظیفہ تا حیات ان کے ورثا کو آج تک ملتا ہے۔ خدا ریاست کا بھلا کرے اور تا قیامت قائم رکھے۔ حیدر آباد میں جہاں وہ رہتے تھے اپنے احاطہ مکان سے کبھی اور کہیں باہر نہیں جاتے۔ امرا اور اراکینِ ریاست ان کی تشریف آوری کی تمنائیں کرتے، آرزوئیں کرتے، لیکن انھوں نے ’’بئس الفقیر علیٰ باب الأمیر‘‘ پر عمل کر کے ہرگز مرتے دم تک کسی امیر کے در پر جبہ سائی نہیں کی۔ حیدر آباد، علاقہ بمبئی، سورت میں ان کے مرید بکثرت ہیں ۔‘‘[1]
حیدر آباد دکن میں شاہ ممتاز الحق قادری کے ایک تلمیذ اور خلیفہ مولانا مرزا داود بیگ تھے جنھوں نے شاہ صاحب کے ایماء پر ایک ضخیم کتاب ’’اتباعِ سنت‘‘ تالیف فرمائی تھی۔ اس میں شاہ صاحب کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’رہبرِ راہِ خدا، ہادی طریقِ مصطفی، پیر ومرشد مولانا شاہ ممتاز الحق قادری دام ظلہ‘‘[2]
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۵ دسمبر ۱۹۱۹ء
[2] اتباعِ سنت (ص: ۴)