کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 301
سوانح لکھی ہے۔ ڈاکٹر مظفر اقبال لکھتے ہیں :
’’یہ شیر شاہ کی مختصر سوانح عمری ہے، لیکن واقعات معتبر تاریخوں کے حوالے سے پیش کیے گئے ہیں ۔ زبان و بیان سادہ اور سلیس ہے۔‘‘[1]
مطبع الپنچ بانکی پور، پٹنہ سے ۱۳۲۴ھ بمطابق ۱۹۰۶ء میں طبع ہوئی، تعدادِ صفحات: ۴۹۔
15 ’’گلشنِ ابرار‘‘: مطبوع ہے، مگر اب کمیاب ہے۔
16 ’’تحقیق الحبر في حیاۃ الخضر‘‘: اس کتاب میں حیاتِ خضر سے متعلق مولانا نے اپنی تحقیق پیش کی ہے۔ مطبع قیصری پٹنہ سے طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: 17 ’’سوانح حیات مولانا فیض اللہ مؤی‘‘: مولانا نے اپنے استاذِ گرامی مولانا فیض اللہ مؤی کے حالات لکھے تھے، مگر افسوس کہ مرحلۂ طباعت سے نہ گزر سکے۔
18 ’’تاریخ علمائے صوبہ بہار‘‘: یہ کتاب علمائے بہار کے حالات پر تھی، لیکن نا مکمل رہی۔
19 ’’ست پرکاش الملقب بہ مظہر حق‘‘: مولانا نے اس کتاب میں ہندو اکابرین کے اقوال نقل کر کے ان میں تضاد دکھایا ہے۔ مطبع احمدی پٹنہ سے ۱۳۰۹ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۴۰۔
20 ’’تبیان حسن المسیح في وجہ المحمد من المسیح‘‘: یہ کتاب ایک عیسائی پادری کی کتاب ’’خداوندِ عیسیٰ مسیح اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا بیان‘‘ کے جواب میں ہے۔ مطبع احمدی پٹنہ سے ۱۳۱۴ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۴۸۔
21 ’’مرآۃ الجواب لصاحب تصدیق الکتاب‘‘: یہ کتاب پادری اسکاٹ کی کتاب ’’تصدیق الکتاب‘‘ کے رد میں ہے۔ مطبع احمدی پٹنہ سے ۱۸۹۲ء میں طبع ہوئی۔
22 ’’الرحمۃ المحیط في إطاعۃ الفارقلیط‘‘: پادری ایچ پیٹرسن کی کتاب ’’پاراکلیث کا بیان‘‘ کی تردید میں ہے۔ مطبع احمدی پٹنہ سے ۱۳۱۱ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۸۔
23 ’’اللمعان لصاحب الفرقان‘‘: بسلسلہ تردیدِ عیسائیت، محمود المطابع کان پور سے طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۵۰۔
[1] ’’بہار میں اردو نثر کا ارتقاء ۱۸۵۷ء سے ۱۹۱۴ء تک‘‘ (ص: ۱۹۹)