کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 298
نے مولانا ولایت علی پر جو اعتراضات کیے ہیں وہ بے بنیاد ہیں ۔ مطبع احمدی پٹنہ سے ۱۳۱۳ھ بمطابق ۱۸۹۵ء میں طبع ہوئی، تعدادِ صفحات: ۱۰۴۔
3 ’’الدرر المضیۃ لتحفۃ الحنفیۃ ملقب بہ رسالہ منع تکفیر‘‘: ۱۸۹۷ء بمطابق ۱۳۱۵ھ میں مطبع حنفیہ بخشی محلہ پٹنہ سے ایک ماہوار رسالہ تحفہ حنفیہ کا اجرا ہوا۔ جو عقائدِ حنفی بریلوی کا پُرجوش مبلغ اور ردِ وہابیت میں بہت زیادہ ساعی تھا۔ اس کے ایڈیٹر ابو المساکین محمد ضیاء الدین متوطن پیلی بھیت، ناظم قاضی عبد الوحید اور سرپرست مولوی عمر کریم پٹنوی تھے۔ اس میں خانوادۂ ولی اللّٰہی دہلوی کے علما پر کفر کا فتویٰ شائع ہوا تھا۔ یہ کتاب اسی فتوائے تکفیر کی تردید میں لکھی گئی ہے۔ اندازِ تحریر شستہ، متین و علمی ہے۔ نمونۂ تحریر ملاحظہ ہو:
’’جاننا چاہیے کہ شارع مقدس علیہ الصلاۃ و السلام نے کسی مسلمان کو کافر و مردود اور ملعون کہنے سے سخت ممانعت اور کمال تاکید و تہدید کی ہے، کیونکہ مقبول و مردود و ملعون ہونا خدائے پاک سے تعلق رکھتا ہے، اس کا علم دوسرے کو کہاں ؟ اور کفر و ایمان دل کی بات ہے۔ ایمان و عدمِ ایمان، یقین و عدمِ یقین جو پوشیدہ امر و راز کی چیز ہے اس پر دوسرے کو عبور و اطلاع؟ کہاں اور بڑی سخت چیز تو یہ ہے کہ اس کا اعتبار دار و مدار خاتمہ پر ٹھہرا ہوا ہے، اس کی کیفیت کسی کو نہیں معلوم کہ کس کا خاتمہ کیسا ہو گا، پھر اگر وہ با ایمان گیا تو اس کہنے کا بوجھ و گناہ اس کہنے والے پر باقی رہا۔‘‘[1]
یونین پریس الپنچ بانکی پور، پٹنہ سے اس کتاب کی دوسری بار طباعت ہوئی، سنۂ طباعت ندارد، تعدادِ صفحات: ۱۲۲۔
4 ’’رسالہ حرمتِ سجدۂ قبور‘‘: اس کتاب کا مکمل نام ’’ھادی ضلالہ مملو از أنوار وھدایہ موسومہ بہ القول المحمود المرفوز في منع الأغناء و التقبیل وسجدۃ القبور‘‘ ملقب بہ ’’رسالہ حرمتِ سجدۂ قبور‘‘ ہے۔ حمیدیہ اسٹیم پریس لاہور سے طبع ہوئی۔ سنۂ طباعت ندارد، تعدادِ صفحات: ۸۔
[1] بحوالہ ’’بہار میں اردو نثر کا ارتقاء ۱۸۵۷ء سے ۱۹۱۴ء تک‘‘ (ص: ۷۱)