کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 297
سعادت حاصل کی۔ مولانا حکیم عبد الحی حسنی اور ’’نزہۃ الخواطر‘‘: نزہۃ الخواطر کے مصنف شہیر مولانا حکیم عبد الحی کے ساتھ بھی مولانا عبد الغفور کے دوستانہ مراسم تھے۔ نزہۃ الخواطر کی تصنیف میں بھی مولانا عبد الغفور نے حتی الوسع معاونت کی۔ اپنے ایک مکتوبِ گرامی بنام مولانا عبد الحی مرقومہ ۲۱ صفر ۱۳۲۸ھ بمطابق ۲۴ مارچ ۱۹۱۰ء میں لکھتے ہیں : ’’فہرست تاریخ محدثین و فہرست علمائے صوبہ بہار کا کچھ حصہ جس میں تاریخ وفات وغیرہ بھی ہے، روانہ خدمت شریف کرتا ہوں ۔ غالباً اس سے بھی کچھ مدد آپ کو ملے۔‘‘[1] حیرت ہے صاحبِ نزہۃ الخواطر نے باوجود ’’کان من أصدقائي‘‘ لکھنے کے، مولانا دانا پوری کے حالات نہایت اختصار سے لکھے ہیں اور ان کی کسی تصنیف کا نام تک نہیں لکھا۔ تصنیف و تالیف: مولانا ابو الحسنات عبد الغفور نے مختلف اوقات میں متعدد تالیفات سپردِ قلم و قرطاس کیں ، لیکن اب تقریباً تمام کتابیں مختلف کتب خانوں کی زینت ہی ہیں کہ جن سے عام قاری کا استفادہ ممکن نہیں ۔ بایں ہمہ مولانا کی تصنیفی تگ و تاز کے جو جلوے جریدۂ عالم پر ثبت ہوئے، ان کا مختصراً تعارف درج ذیل ہے: 1 ’’الہدایۃ إلی لیلۃ البرائۃ الملقب بہ راہنمائے شبِ براء ت‘‘: موضوع نام سے ظاہر ہے۔ اس پر علامہ شمس الحق عظیم آبادی کی تقریظ بھی ہے۔ مطبع سعید المطابع بنارس سے ۱۳۲۲ھ بمطابق ۱۹۰۴ء میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۴۰۔ 2 ’’النجم الثاقب في الرد علی الدین الواصب (حصہ أول)‘‘: امیر المجاہدین مولانا ولایت علی زبیری صادق پوری کی کتاب ’’الأربعین في أحوال المہدیین‘‘ کی تردید میں کسی نے ’’الدین الواصب في مسألۃ اعتقاد الإمام الغائب‘‘ نامی رسالہ لکھا۔ یہ کتاب اسی کی تردید میں ہے اور اس میں ثابت کیا ہے کہ صاحب الدین الواصب
[1] ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۲۰ جولائی ۱۹۸۴ء