کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 296
اطراف کے مشہور مدرس تھے۔ ایک طویل عرصہ تک دانا پور اور مولانا عبد الرحیم صادق پوری کے قائم کردہ ’’مدرسہ اصلاح المسلمین‘‘ پٹنہ میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ متعدد طلابِ علم مولانا کے فیضِ علم سے مستفید ہوئے۔ مناظرہ: مولانا اپنے دور کے ایک کامیاب مناظر بھی تھے۔ انھوں نے عیسائیت اور ہندو مت کی تردید میں کتابیں بھی تالیف کیں اور پادریوں و پنڈتوں سے مناظرے بھی کیے۔ اس کے علاوہ مختلف فقہی مباحث میں بھی مولانا نے مختلف علما سے مناظرے کیے۔ مذاہب اور ان کے مابین اختلافات پر ان کی گہری نظر تھی۔ شاعری: شعرو سخن کا بھی ذوق رکھتے تھے اور فارغؔ تخلص فرماتے تھے۔ اس دور کی متعدد کتابوں پر مولانا کی تقریظات بصورتِ اشعار اور قطعاتِ تواریخ ملتے ہیں ۔ مولانا ابو القاسم عبد العظیم ان کی شعری و ادبی صلاحیت سے متعلق لکھتے ہیں : ’’مولوی عبد الغفور دانا پوری واعظِ اسلام کے لقب سے معروف ہیں اور کثیر التصانیف ہیں ، ۔۔۔۔۔ عربی زبان و ادب پر بہت دستگاہ تھی، مختلف زبانوں میں شعر کہتے تھے، خصوصاً عربی اشعار بہت عمدہ ہوتے تھے۔‘‘[1] وعظ و تبلیغ: مولانا عبد الغفور اپنے عہد کے جید اور فعال عالمِ دین تھے۔ انھوں نے طرح طرح سے دین کی خدمت انجام دی۔ کثرت سے وعظ و تذکیر کرتے اور لوگوں کو بدعات و محدثات سے مجتنب رہنے کی تلقین کرتے تھے۔ ردِ بدعات میں بہت زیادہ ساعی تھے۔ سفرِ حج: ۱۳۲۵ھ میں مولانا عبد الغفورعازمِ حرمین شریفین ہوئے اور فریضۂ حجِ بیت اللہ الحرام کی
[1] ’’حیاتِ ابو المکارم‘‘ (ص: ۶۷)