کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 294
جن کے بطن سے دو صاحبزادیاں اور ایک نامور فرزند مولانا مسعود عالم ندوی پیدا ہوئے۔ مولانا عبدالصمد کی اس پاک طینت صاحبزادی نے ذی الحجہ ۱۳۴۴ھ میں وفات پائی۔ مولانا مسعود عالم اپنی والدہ سے متعلق لکھتے ہیں : ’’راقم نے اسی پاک باز خاتون کی آغوش میں پرورش پائی، اس لیے یہ شہادت دے سکتا ہے کہ آج تک کسی خاتون میں بدعات سے یہ نفرت نہیں دیکھی۔‘‘[1] وفات: کاتبِ ازل نے ان کے نصیب میں زیادہ عمر نہیں لکھی تھی، عین عالمِ شباب میں وفات پائی۔ ۱۳۱۸ھ میں بہار شریف کے اطراف میں متعدد دیہاتوں میں طاعون کا زور تھا۔ اس حال میں جب کہ لوگ نفسی نفسی پکار رہے تھے، مولانا مرحومین کی تجہیز و تکفین کی خدمات اپنے ہاتھوں سے انجام دے رہے تھے۔ روزانہ چند موتیں ہوتیں ، آخر ایک دن ان کا بھی بلاوا آ گیا۔ محض ۴۱ برس کی عمر پائی۔ مولانا عبدالصمد دبستانِ نذیریہ کے اہم رکن تھے۔ بہار کے جلیل المرتبت عالم، مدرس، مبلغ اور داعی تھے۔ دعا ہے کہ اﷲ ان کی مغفرت فرمائے اور اعلیٰ علیین میں جگہ دے۔ آمین[2] 
[1] ماہنامہ ’’ندیم‘‘ (گیا) ستمبر ۱۹۴۰ء [2] مولانا عبدالصمد دانا پوری کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: ماہنامہ ’’ندیم‘‘ (گیا) ستمبر ۱۹۴۰ء (مضمون نگار: مولانا مسعود عالم ندوی)، یادگارِ روزگار (ص: ۱۱۹۲)، مجلہ صدی تقریبات مدرسہ منیر الاسلام (ص ۳۵۵، ۳۵۶)، تذکرہ علمائے حال (ص: ۴۴، ۴۵)