کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 291
بگور برم صد کرامت است۔‘‘[1]
مولانا استواء علی العرش سے حلول کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’فرمایا ائمہ اربعہ رحمہم اللہ نے جو شخص اللہ کے مخلوق سے بائن ہونے کا اعتقاد نہیں رکھے وہ کافر ہے، کیونکہ سارے صحابہ و تابعین و تبع تابعین و ائمہ اربعہ وغیرہ علماء اہلِ سنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اللہ عرش پر ہے اور قرآن و حدیث و اجماع سے خدا کا عرش پر رہنا معلوم ہے۔ اور کس طرح پر ہے؟ کیونکر ہے؟ کیا ہے؟ کیفیت مجہول ہے۔ اللہ عرش پر ہے جس طرح عرش پر رہنا اس کی شان کے لائق ہے، اسی طرح پر ہے تو حلول ہونا باطل ہوا۔‘‘[2]
الغرض پوری کتاب اسی قسم کے مباحث سے مملو ہے، مولانا نے اکابر صوفیہ کے اقوال شرک و بدعت کی تردید اور اتباعِ سنت کی تاکید میں بکثرت نقل کیے ہیں ۔ یہ کتاب یونین پریس الپنچ بانکی پور پٹنہ سے ۱۳۰۹ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۲۳۴۔
2 ’’إظہار الحق والصواب في رد ہفوات المرتاب‘‘: یہ کتاب قاری عبدالرحمان پانی پتی کے رسالہ ’’کشف الحجاب‘‘ کی تردید میں ہے۔ مطبع سعید المطابع بنارس سے ۱۳۰۶ھ میں طبع ہوئی۔ تعدادِ صفحات: ۴۸۔
3 ’’تسہیل التعلیم‘‘: فارسی قواعد سے متعلق ہے۔ مطبوع ہے۔
امید ہے کہ ان کے علاوہ بھی مولانا کے رشحۂ قلم کے نمونے قرطاسِ ابیض پر ثبت ہوئے ہوں
گے۔ جسٹس شرف الدین وارثی سے مولانا کی بڑی دوستی تھی، ان کے لیے فقہ پر ایک کتاب لکھی تھی، جسے انھوں نے انگریزی میں شائع کرایا تھا۔[3]
ایک دل چسپ تذکرہ:
مولوی بدر الحسن نے، جو مولانا شاہ امیر الحق عمادی کے نواسے، شاہ رشید الحق عمادی کے
[1] رفع الاشتباہ (ص: ۵۸)
[2] رفع الاشتباہ (ص: ۷۳)
[3] ماہنامہ ’’ندیم‘‘ (گیا) ستمبر ۱۹۴۰ء