کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 283
مولانا عبد الغفور نیّرؔ دانا پوری (وفات ۱۳۰۱ھ) دانا پور میں عبد الغفور نام کے بیک وقت دو جید عالمِ حدیث گزرے ہیں [1] : مولانا عبد الغفور نیّرؔ دانا پوری اور مولانا ابو الحسنات عبد الغفور فارغؔ دانا پوری۔ دونوں ہی سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کے تلمیذِ رشید اور باعتبارِ مسلک عامل بالحدیث تھے۔ دونوں ہی شعر و ادب، تصنیف و تالیف اور درس و تدریس کا بھی شغل رکھتے تھے۔یہاں اوّل الذکر کا تذکرہ مقصود ہے۔ مولانا عبد الغفور نیّرؔ بن حاجی الٰہی بخش بیجانؔ صدیقی دانا پوری ۱۲۶۹ھ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد شیخ الٰہی بخش بیجانؔ دانا پور میں ڈاکٹری کرتے تھے۔ شاعری سے بھی شغف تھا۔ حافظ اکرام احمد ضیغمؔ رام پوری سے تلمذ تھا۔ ان کا ایک شعر ہے: شاعروں کی ہمت پر آسماں بھی حیراں ہے یعنی وہ بدلتے ہیں جب زمیں پرانی ہو[2] کتبِ درسیہ کی تحصیل مولانا محمد کمال علی پوری عظیم آبادی سے کی۔ عربی ادب علامہ حکیم عبدالحمید پریشاں ؔ صادق پوری اور اردو و فارسی شاعری میں شاہ محمد اکبر دانا پوری سے استفادہ کیا۔ دہلی میں سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے کتبِ ستہ پڑھیں اور طب کی تحصیل حکیم محمد رضا خاں دہلوی سے کی۔
[1] بعض افراد اس فرق کو بالکل ملحوظ نہیں رکھ پاتے۔ مثال کے طور پر اقبال احمد کفایت اللہ نے اپنی کتاب ’’ہند وپاک میں عربی ادب‘‘ (ص: ۹۱) میں مولانا عبد الغفور نیر بن شیخ الٰہی بخش دانا پوری کے زیرِ عنوان مولانا ابو الحسنات عبدالغفور دانا پوری کے حالات لکھے ہیں ۔ [2] شیخ الٰہی بخش بیجانؔ دانا پوری کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: تاریخ شعرائے بہار (ص: ۸۹)، تذکرہ مسلم شعرائے بہار (۱/۱۶۲)