کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 278
کی۔ شاہ غلام حسنین نے پھلواری ہی میں ۴ شعبان ۱۳۹۴ھ بمطابق ۲۳ اگست ۱۹۷۴ء کو وفات پائی۔ شاہ غلام حسنین کے دو صاحبزادے سلمان چشتی اور ریحان چشتی ہیں ۔ اوّل الذکر وفات پا گئے ہیں ۔ جب کہ آخر الذکر کراچی میں رہایش پذیر ہیں ۔ راقم الحروف کے ساتھ مخلصانہ روابط بھی استوار ہیں ۔ شاہ سلیمان کے چوتھے صاحبزادے شاہ محمد جعفر برصغیر پاک و ہند کی علمی دنیا میں محتاجِ تعارف نہیں ہیں ۔ ۱۳۲۰ھ بمطابق ۱۹۰۴ء میں پھلواری میں پیدا ہوئے اور ’’ندوۃ العلماء‘‘ لکھنؤ سے فارغ التحصیل ہوئے۔ شاہ جعفر نے اردو، عربی اور انگریزی تینوں زبانوں میں لکھا۔ انگریزی میں ایک کتاب "The Holy Quran Ataglance" تصنیف کی۔ عربی میں ان کے مقالات و مضامین ’’الدراسات الاسلامیہ‘‘ اسلام آباد اور ’’الیقین‘‘ کراچی میں عرصے تک شائع ہوتے رہے۔ اردو تصانیف میں ’’اجتہادی مسائل‘‘، ’’گلستانِ حدیث‘‘، ’’مقامِ سنت‘‘، ’’پیغمبرِ انسانیت‘‘، ’’مجمع البحرین‘‘، ’’اسلام اور فطرت‘‘، ’’اسلام اور موسیقی‘‘ وغیرہا معروف ہیں ۔ انھوں نے ساتویں صدی ہجری کے مشہور مورخ و فلسفی ابن طقطقی کی کتاب ’’الفخری‘‘ اور ڈاکٹر طہٰ حسین کی کتاب ’’الوعد الحق‘‘ کا اردو ترجمہ بھی کیا۔ ان کی شادی لکھنؤ میں نواب نور الحسن خان بن نواب صدیق حسن خان قنوجی والیِ بھوپال کی صاحبزادی سے ہوئی۔ وہ علمی و فکری طور پر مشہور عالم علامہ تمنا عمادی سے متاثر تھے، جو رشتے کے اعتبار سے شاہ جعفر کے چچا ہوتے تھے، انہی تاثرات کا نتیجہ تھا کہ شاہ محمد جعفر نظامِ خانقاہیت سے بیزار تھے۔ شاہ محمد جعفر نے ۴ جمادی الآخرۃ ۱۴۰۲ھ بمطابق ۳۱ مارچ ۱۹۸۲ء کو کراچی میں وفات پائی۔ علامہ سلیمان ندوی کے تاثرات: شاہ سلیمان پھلواروی کی وفات پر علامہ سید سلیمان ندوی نے ماہنامہ ’’معارف‘‘ اعظم گڑھ میں طویل تعزیتی شذرہ لکھا۔ اپنے تعزیتی مضمون میں لکھتے ہیں : ’’ہندوستان کے مشہور پرانے عالم و واعظ و خطیب مولانا شاہ سلیمان صاحب قادری چشتی پھلواروی نے، جن کے نغموں نے ہمارے ملک کے پورے طول و عرض کو کم از کم نصف صدی تک پرشور رکھا تھا، وفات پائی۔ ۲۷ صفر ۱۳۵۴ھ کی تاریخ جمعہ کا دن اور صبح ۷ بجے کا وقت تھا کہ یہ طوطیِ خوشنوا ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گیا …. مرحوم وسیع النظر عالم، بذلہ سنج