کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 276
اس لیے اس کی رعایت سے حاذقؔ تخلص رکھا۔ شاہ سلیمان کی ایک غزل نذرِ قارئین کرتا ہوں ، جو ان کی شوخ طبع کے اظہار کے لیے کافی ہے:
میں نہ حالی ہوں نہ قالی ہوں بلکہ ایک رند لا ابالی ہوں
میں نہیں شیخِ وقت و قطبِ زماں ایک درگاہ کا ڈفالی ہوں
دعویٰ زہد و اتقا جو کروں تو سزاوار گوش مالی ہوں
گلِ توحید پھولتے ہیں جہاں میں اسی بوستاں کا مالی ہوں
میں ہوں ناقوسِ دیر و شمعِ حرم یاں جلالی ہوں واں جمالی ہوں
ہے تشخص مرا مثال سراب بخدا عالمِ خیالی ہوں
ہو جو خاک در جناب حبیب صاحب الفضل والمعالی ہوں
میں نہیں شہر بیشۂ عرفاں شیر بھی ہوں تو شیر قالی ہوں
لغو باتوں کے ساتھ اے حاذقؔ بلبل باغ خوش مقالی ہوں
تصانیف:
شاہ سلیمان پھلواروی صاحبِ تصنیف بھی تھے۔ زمانۂ طالب علمی ہی سے اپنی قلمی زندگی کا آغاز کر دیا تھا۔ ان کی بیشتر کتابیں مباحثِ تصوف سے بھری پڑی ہیں ۔ چند ملفوظات و مکتوبات بھی ہیں ، عصری مسائل پر بھی خامہ فرسائی کی ہے اور طبی و فقہی رسالے بھی تحریر کیے ہیں ۔
اولاد:
شاہ سلیمان پھلواروی کی شادی ۱۲۹۸ھ میں شاہ علی حبیب نصرؔ کی چھوٹی صاحبزادی سے ہوئی تھی۔ آپ کی اہلیہ نے آپ کی زندگی ہی میں وفات پائی۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے چار صاحبزادے اور چند صاحبزادیاں عطا کیں ۔ آپ کی تمام صاحبزادیاں ایامِ طفولیت میں وفات پا گئی تھیں ، صرف ایک صاحبزادی نے عالمِ ہوش و خرد میں قدم رکھا، یعنی مولوی سید معین الدین پھلواروی کی اہلیہ، جن کے