کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 272
رسوم و آداب نہ خالص بریلوی طرز پر ہیں نہ دیوبندی طرز پر۔
تفضیلیت:
شاہ سلیمان پر تفضیلی رنگ بھی غالب تھا۔ علامہ سید سلیمان ندوی شاہ سلیمان پھلواروی کی وفات پر اپنے تاثراتی مضمون میں لکھتے ہیں :
’’حضرت علی مرتضیٰ اور اہلِ بیت کرام کی محبت و تعظیم میں بے حد غلو فرماتے تھے اور اس راہ میں جب جوش میں آتے تھے تو بڑوں بڑوں پر ہاتھ صاف کر دیتے تھے۔ اس قسم کے اُن کے دوستانہ مناظروں کے کئی منظر میں نے اپنی طالب علمی میں دیکھے ہیں ۔‘‘[1]
شاہ سلیمان بے شک تفضیلی تھے، لیکن ان کی تفضیلیت میں سبِّ صحابہ کا کوئی پہلو نہ تھا۔ ایک بار مولانا عبدالحی حسنی کو خاص طور پر مفتی عباس بن علی شیعی تستری کا درج ذیل مخمس سنایا:
قال الرسول السید المقبول إن الصحابۃ کلھم العدول
عجبا من الرفاض کیف تقول إن الصحابۃ منھم المجھول
الھالکون المھلکون الغول
’’رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تمام تمام صحابہ(رضی اللہ عنہم) عادل تھے۔ مجھے ان رافضیوں پر تعجب ہوتا ہے کہ وہ کیونکر کہتے ہیں کہ بے شک کچھ صحابہ ان میں سے مجہول بھی تھے، وہ ہلاک ہونے والے مہلکین کا گروہ ہیں ۔‘‘
معارف ولطائف:
شاہ سلیمان پھلواروی کا مجموعۂ مکاتیب ’’شمس المعارف‘‘ زیادہ تر مسائلِ تصوف پر مشتمل ہے۔ بعض جگہوں پر بڑے عمدہ نکات و معارف بھی تحریر فرماتے ہیں ، مثلاً:
ماہِ رمضان گزرنے کے بعد عید الفطر کے موقع پر مسلمان جس انداز میں عید کی خوشیاں مناتے ہیں ، اس پر شاہ سلیمان نے بڑا عمدہ نفسیاتی تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے:
[1] یادِ رفتگاں (ص: ۱۵۸)