کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 27
بہار بہار، بھارت کا اہم ترین خطہ ہے۔ زمانۂ قدیم ہی سے یہ خطہ مشہور ومعروف رہا ہے۔ یہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست ہے۔ اس کے شمال میں آزاد ملک نیپال ہے، جب کہ مغرب میں اتر پردیش، جنوب میں جھاڑ کھنڈ اور مشرق میں مغربی بنگال کی ریاستیں ہیں ۔ ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق بہار کی آبادی دس کروڑ سے متجاوز تھی، جس میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب ۱۷ فیصد کے قریب تھا۔ ۲۰۱۱ء ہی کی مردم شماری کے مطابق بہار کا ضلع کشن گنج مسلم اکثریتی ضلع ہے جس میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب ۶۸ فیصد تھا۔ عظیم آباد (پٹنہ) بہار کا دار الخلافہ ہے، جب کہ اس کے مشہور اضلاع میں نالندہ،گیا، مونگیر، شیخ پورہ، مظفر پور، دربھنگہ، بھاگل پور، سمستی پور، پورنیہ، سارن، مغربی چمپارن وغیرہا شامل ہیں ۔ بہار کا اصل نام ’’ویہارہ‘‘ تھا، لیکن کثرتِ استعمال سے یہ بہار بن گیا۔ مولوی جواد حسین گیاوی لکھتے ہیں : ’’ بہار بزبان سنسکرت دارالعلوم را می گویند۔‘‘[1] ’’ بہار سنسکرت میں دارالعلوم کو کہتے ہیں ۔‘‘ بہار کو ایشیا کے سب سے پہلے مرکزِ علم ہونے کا شرف حاصل ہے۔ مذہبی زرخیزی کے اعتبار سے بھی یہ سرزمین تاریخِ عالم میں خاص امتیازی شان رکھتی ہے۔ ہندو مذہب کے قدیم مذہبی نوشتوں رامائن اور مہا بھارت میں بھی بہار کا ذکر ملتا ہے۔ ہندوؤں کی مقدس دیوی سیتا جی بہار کے شہر مظفر پور سے تعلق رکھتی تھیں ۔ دنیا کے دو بانیانِ مذاہب ( بُدھ مت اور جین مت ) راجکمار سدھارتھ، جنھوں نے سلطنت و ریاست کو خیر باد کہہ کر گیان اور تپسیا کی زندگی اختیار کر کے گوتم بُدھ کے لقب سے
[1] تاریخ حسن (ص: ۱۶)