کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 266
سیّد نذیر حسین محدث دہلوی سے تعلقِ خاص:
شاہ سلیمان کو حضرت میاں صاحب محدث دہلوی سے شرفِ تلمذ اور ان سے عقیدت و ارادت کا ایک خاص تعلق حاصل تھا۔ شاہ سلیمان کے صاحبزادۂ گرامی مولانا غلام حسنین ندوی پھلواروی لکھتے ہیں :
’’حضرت قبلہ والد ماجد مدظلہ العالی نے حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی بہت کافی عرصہ تک صحبت پائی۔ حضرت کی عظمت و کرامت کے بہت سے واقعات بیان فرماتے ہیں ۔‘‘[1]
سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کا ایک پُر از معارف مکتوب:
شاہ سلیمان، حضرت میاں نذیر حسین دہلوی کے تلمیذِ رشید تھے اور ایک زمانے میں ان کی فکر سے شدید متاثر بھی تھے۔ ’’معیار الحق‘‘ پر شاہ سلیمان کی تقریظ بھی ہے۔ حضرت میاں صاحب کے ذخیرئہ مکاتیب میں ایک مکتوب گرامی شاہ سلیمان کے نام موجود ہے، خط کیا ہے؟ حقائق و معارف کا بیش بہا گنجینہ ہے۔ مکاتیب کے ذخیرے میں قرآنی آیات سے مزین ایسا نثری شہ پارہ نایاب نہیں تو کم یاب ضرور ہے۔ شاہ سلیمان پھلواروی کے حفیدِ سعید مولانا حسن مثنیٰ ندوی اس مکتوب سے متعلق لکھتے ہیں :
’’یہ خط ایک استاد کا ہے اپنے عزیز شاگرد کے نام، ایک شیخِ وقت اور مرشدِ کامل کا ہے، ایک محدث کا، مجاہد کا، امام کا۔ بیش بہا معارف و نکات سے معمور۔ اس خط میں کوئی اشارہ اس عہد کے حوادث و واقعات کی طرف تو نہیں ہے، لیکن عمومِ کلام اس عہد کے بزرگوں کی فکر و نظر کی آئینہ داری کافی کرتا ہے۔ خط کوئی نوّے پنچانوے سال[2] پہلے کا ہے اور فارسی زبان میں ہے جو اپنے معارف و نکات کی لطافت و نزاکت کے علاوہ اسلوبِ نگارش کا بھی ایک نادر نمونہ ہے۔‘‘[3]
یہ مکتوب گرامی اس لائق ہے کہ اسے بار بار پڑھا جائے، اس کے مطالب و بیان کو قلب و نظر میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر لیا جائے اور اسے حرزِ جاں بنا لیا جائے۔ ملاحظہ ہو، پہلے فارسی متن میں اپنے اصل اسلوبِ نگارش میں اور پھر ترجمے کے ساتھ:
[1] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۱۳ جنوری ۱۹۳۳ء
[2] اس مدت میں ۶۱ برس کا اضافہ مزید کر لیجیے۔
[3] ماہنامہ ’’ مہر نیمروز‘‘ (کراچی) فروری ۱۹۵۶ء