کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 264
ننھیال کی جانب سے ’’آثاراتِ پھلواری شریف‘‘ کے مطابق مختصراً سلسلۂ نسب یوں ہے:
’’شاہ محمد سلیمان بن بی بی آل زہرا بنت احمد اصطفیٰ بن وعد اﷲ بن سعد اﷲ بن حمید الدین فریدی پھلواروی۔‘‘
شاہ حمید الدین فریدی کا سلسلۂ نسب حضرت بابا فریدکے توسط سے امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔ ننھیال ہی کی جانب سے شاہ سلیمان پھلواروی کا تعلق پھلواری کے مشہور صوفی عالم شاہ مجیب اﷲ سے بھی ہے۔ بایں طور کہ شاہ سلیمان کی نانی مسماۃ بی بی کلثوم، شاہ محمد امام بن نعمت اﷲ بن مجیب اﷲ پھلواروی کی صاحبزادی تھیں ۔[1]
مولانا حکیم داود:
شاہ سلیمان پھلواروی کے والدِ گرامی مولانا حکیم داود بلند پایہ طبیب اور عالمِ دین تھے، پھلواری میں شاہ ابو تراب اور شاہ محمد امام سے کتبِ درسیہ کی کچھ کتابیں پڑھنے کے بعد انھوں نے فرنگی محل لکھنؤ میں مولانا عبدالحلیم فرنگی محلی سے کتبِ درسیہ کی تکمیل کی۔ فنِ طب کی کچھ کتابیں حکیم علی حسین لکھنوی سے پڑھیں اور تکمیل حکیم طالب لکھنوی سے کی۔ تکمیلِ علم کے بعد نواب واجد علی شاہ کے دربار میں شاہی طبیب مقرر ہوئے، لیکن کچھ ہی مدت کے بعد ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی کا شعلۂ جوالہ بھڑک اٹھا، چونکہ لکھنؤ کے دربار شاہی سے تعلق تھا، اس لیے مجرمین کی فہرست میں موصوف کا نام بھی شامل کیا گیا،
[1] شاہ سلیمان پھلواروی کے نسب نامے کے ضمن میں اس قدر وضاحت ضروری ہے کہ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے اکثر سوانح نگاروں نے شاہ سلیمان اور پیر صاحب ممدوح کو ہم نسب شمار کیا ہے، چنانچہ ’’مہر منیر‘‘ کے مصنف مولانا فیض احمد فیضؔ لکھتے ہیں :
’’پھلوارہ (پھلواری) شریف صوبہ بہار کے حضرت شاہ سلیمان صاحب مشاہیر بزرگانِ ہند سے ہوئے ہیں ۔ آپ گیلانی سید اور حضرت میراں شاہ قادر قمیص کے دوسرے صاحبزادہ کی اولاد سے ہونے کی وجہ سے ہمارے حضرت کے یک جدی بھائی ہیں ۔‘‘( مہر منیر، ص: ۴۱۴)
ممکن ہے کہ حضرت شاہ سلیمان حضرت میراں شاہ قادری قمیص کی ذریت میں سے ہوں ، لیکن ان کا براہِ راست نسب آبائی حضرت امام محمد تاج فقیہ کے توسط سے حضرت عبداﷲ بن زبیر بن عبدالمطلب سے جا ملتا ہے۔ اس طرح شاہ سلیمان نسباً زبیری ہاشمی ہوئے، جب کہ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے سوانح نگار کے مطابق: ’’پیر صاحب موصوف سلسلۂ نسبی کے اعتبار سے قادری حسنی ہاشمی ہیں ۔‘‘ ( مہر منیر، ص: ۳)