کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 262
حرفِ آخر: مولانا شاہ عین الحق نے زیادہ عمر نہیں پائی، لیکن جو کچھ ساعتیں تقدیرِ الٰہی نے ان کے حوالے کیں ، ان میں دین کی بہت عمدہ خدمت انجام دی۔ رحمۃ اللّٰه علیہ[1] 
[1] مولانا شاہ عین الحق پھلواروی کے حالات کے لیے ملاحظہ ہو: مولانا شاہ عین الحق پھلواروی۔ احوال و آثار، المغراف فی تفسیر سورہ ق (ص : الف۔ز، طبع دوم)، نزہۃ الخواطر (ص: ۱۶۱۳)، الحیاۃ بعد المماۃ (ص: ۳۴۵)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۳ مارچ ۱۹۱۱ء (از قلم: مولانا عبد السلام مبارک پوری)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۱۴ مئی ۱۹۱۵ء (مضمون نگار: مولانا ثناء اللہ امرتسری)، یادگارِ روزگار (تذکرہ کاملانِ پٹنہ) (ص: ۱۲۱۸)، کلیاتِ فخر (ص : ۲۵۱۔۲۵۲)، ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۲۰ اکتوبر ۱۹۵۰ء (مضمون نگار: مولانا شاہ محمد جعفر پھلواروی)، ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۲۰ اکتوبر ۱۹۵۰ء (مضمون نگار: مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی)، حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ (ص: ۲۸۹ تا ۲۹۱)، اصحابِ علم و فضل (ص : ۱۸۷ تا ۲۰۶)، مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی،حیات اور خدمات (ص: ۱۶۹، ۱۷۰)، ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۲ مارچ ۱۹۷۳ء (از قلم: مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی)، انیس معاشرہ (ص: ۸۱، ۸۲)، تذکرہ علمائے بہار (۱/۱۴۸)، برصغیر کے اہلِ حدیث خدامِ قرآن (ص: ۴۰۹ تا ۴۱۸)، تذکرہ علمائے اعظم گڑھ (ص: ۲۰۰)، ارضِ بہار اور مسلمان (ص :۳۴۳۔ ۳۴۴)، حیاتِ نذیر (ص: ۱۹۴، ۱۹۵)