کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 260
مسماۃ سمیہ:
مسماۃ سمیہ عمدہ اوصاف سے متصف نیک سیرت خاتون تھیں ۔ تمام تر تعلیم اپنے گرامی قدر والد سے حاصل کی۔ تفسیر و حدیث کی کتابیں بھی پڑھیں ، جید عالمہ و فاضلہ تھیں ۔ مولوی شاہ علی محی الدین پھلواروی کی صاحبزادی اور شاہ محمد قائم قتیلؔ دانا پوری کی اہلیہ مسماۃ محمودہ نے تفسیر و حدیث کا درس مسماۃ سمیہ ہی سے لیا تھا۔[1] مسماۃ سمیہ کی وفات ربیع الثانی ۱۳۴۹ھ بمطابق ستمبر ۱۹۳۰ء کو بعارضۂ سل و دق ہوئی۔ مرحومہ مرض وفات میں تقریباً اڑھائی سال مبتلا رہی تھیں ۔
مسماۃ سمیہ کے رفیقِ حیات مولانا شاہ محمد ہارون فریدی پھلواروی تھے۔ شاہ عین الحق کے تین نواسے اور چار نواسیاں تھیں ۔ بڑے نواسے ڈاکٹر نور العین نے لاہور سے تکمیلِ علم کیا۔ آنکھ اور دانت کے ڈاکٹر تھے۔ بیرسٹر عبد العزیز کی رہایش گاہ پٹنہ میں پریکٹس کیا کرتے تھے۔
منجھلے نواسے مولانا قرۃ العین نے دینی علوم کا نصاب ’’دار الحدیث رحمانیہ‘‘ (دہلی) سے پڑھا۔ کچھ عرصہ تدریسی ذمے داریاں بھی نبھائیں ۔ ان کی شادی مولانا عبد العزیز رحیم آبادی کی نواسی سے ہوئی تھی۔
چھوٹے نواسے شاہ محمد قاسم نے دنیاوی علوم کی تحصیل کی۔ دینی و سماجی خدمات میں پیش پیش رہتے ہیں ۔ مسلک و نظریات کے اعتبار سے اہلِ حدیث ہیں اور اس کے ساتھ ہی جماعت اسلامی کے سرگرم کارکن بھی۔ کراچی میں رہایش پذیر ہیں ۔ ان کی پہلی شادی علامہ شمس الحق ڈیانوی کے فرزند حکیم محمد ادریس کی پوتی سے ہوئی تھی۔ راقم الحروف کے ساتھ ان کے دیرینہ و مخلصانہ روابط ہیں ۔
مولانا شاہ محمد ہارون پھلواروی:
شاہ محمد ہارون بن صفت اللہ بن احمد اصطفیٰ بن وعد اللہ بن سعد اللہ فریدی پھلواروی ۱۳۰۶ھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا سلسلۂ نسب بابا فرید الدین گنج شکر کے توسط سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔ دینی و دنیاوی علوم کی تحصیل کی۔ شاہ عین الحق سے کسبِ فیض کیا اور شرفِ بیعت بھی حاصل ہوا۔ شاہ محمد ہارون صرف تلمیذِ رشید نہیں تھے، بلکہ شاہ عین الحق کے حقیقی خالہ زاد بھائی اور اس
[1] مسلم شعرائے بہار (۴/۱۳۸)