کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 255
طباعت چھوٹے سائز کے ۱۹۶ صفحات پر محیط ہے۔ شروع میں سیّد حسن آرزوؔ کے قلم سے مصنف کے مختصر حالاتِ زندگی درج ہیں ۔ مولوی حکیم علی حافظ جذبؔ حکیم آبادی اور فتح محمد تائبؔ نے اس کی تاریخِ طباعت موزوں کی ہے، جو کتاب کی اوّلین طباعت کے مطابق ہے۔ احادیث و آثار سے ماخوذ متکلمانہ انداز کی یہ نہایت عمدہ تفسیر ہے۔
اس کے بعد مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی نے اپنے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) میں اسے بالاقساط شائع کیا۔ یہ تفسیر مختلف شماروں میں کل ۱۳۵ اقساط پر طبع ہوئی۔ اس کی پہلی قسط ۲ مارچ ۱۹۷۳ء میں شائع ہوئی جب کہ آخری قسط ۳۱ مئی ۱۹۷۴ء میں طباعت پذیر ہوئی۔
مولانا بھوجیانی لکھتے ہیں :
’’حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ میں سورئہ ق پڑھ کر تذکیر و موعظت فرماتے تھے۔ اسی نقطۂ نظر سے حضرت شیخ الکل فی الکل مولانا سیّد محمد نذیر حسین محدث دہلوی (م ۱۳۲۰ھ) کے ممتاز تلمیذ حضرت مولانا شاہ عین الحق پھلواروی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سورئہ مبارکہ کی بہت عمدہ تفسیر لکھی تھی، جو کتابی صورت میں شائع کر دی گئی تھی۔ الاعتصام نے خطباء، علماء اور طلباء کی راہنمائی کے لیے اس کے شائع کرنے کی ٹھانی تھی، چنانچہ شمارہ ۳۱ جلد ۴۴ (۲ مارچ ۱۹۷۳ء) سے شروع ہوئی اور آج اس کی آخری قسط ہے۔ فالحمد للّٰه الذي بنعمتہ تتم الصالحات‘‘[1]
اس کے بعد یہ تفسیر راقم کی تسہیل و تہذیب اور مختصر حواشی کے ساتھ مجلہ ’’الواقعۃ‘‘ (کراچی) میں ۳۶ اقساط میں طبع ہوئی۔ اس کی پہلی قسط مجلہ ’’الواقعۃ‘‘ شمارہ ۱، جمادی الاخریٰ ۱۴۳۳ھ بمطابق اپریل و مئی ۲۰۱۲ء میں طبع ہوئی اور آخری قسط شمارہ ۵۳، ۵۴ شوال المکرم و ذیقعد ۱۴۳۷ھ بمطابق جولائی و اگست ۲۰۱۶ء میں طباعت پذیر ہوئی۔
مرض و وفات:
اپنی زندگی کے آخری برسوں میں مولانا بیمار رہا کرتے تھے۔ شاہ محمد جعفر پھلواروی لکھتے ہیں :
[1] ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) ۳۱ مئی ۱۹۷۴ء