کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 244
ہوئے اور دار العلوم کی ضرورت اور فوائد پر قلّ و دلّ تقریر کی۔‘‘[1]
۱۶، ۱۷ مئی ۱۹۱۴ء کو انجمن اہلِ حدیث جمال پور ضلع مونگیر (بہار) کا سالانہ جلسہ مولانا پھلواروی ہی کی زیرِ صدارت ہوا تھا۔[2] کئی مدارسِ دینیہ کا افتتاح آپ کے ہاتھوں ہوا۔
شاہ صاحب کو تحریکِ جہاد سے ایک خاص اُنس تھا، لیکن افسوس ہے کہ مولانا کی تحریکی زندگی کے گوشے تاریخ میں نمایاں نہ ہو سکے۔ مولانا محمد اسماعیل سلفی لکھتے ہیں :
میاں صاحب کے تلامذہ کی ایک جماعت استخلاصِ وطن اور حکومتِ الٰہیہ کے قیام و استحکام کے لیے بدستور سرگرم عمل رہی، جن میں حضرت شیخنا الاکرم مولانا حافظ عبد اللہ صاحب غازی پوری، حضرت شاہ عین الحق صاحب و خلق سواھم رحمہم اللہ اجمعین خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں ، جن کا تمام عمر کا یہی مشغلہ رہا۔‘‘[3]
مدرسہ اسلامیہ بانسی:
بانسی (ضلع بستی، اتر پردیش) کا مدرسہ اسلامیہ مولانا شاہ عین الحق اور مولانا عبد الوہاب بانسی کے حسنات کی یادگار ہے۔ اس کا سنگِ بنیاد مولانا عین الحق ہی نے رکھا تھا۔[4]
مولانا عزیز الرحمن سلفی لکھتے ہیں :
’’جب مولانا عبد الوہاب کا زمانہ آیا تو مولانا عین الحق پھلواروی بہاری شاگرد میاں صاحب محدث دہلوی نے یہاں کچھ دنوں قیام کیا اور آپ ہی کے ہاتھوں مدرسہ کی تاسیس از سر نو عمل میں آئی۔‘‘[5]
مدرسے کے ایک ناظم قاری حکیم عبد الحق نے ایک بار مدرسے کے لیے اہلِ خیر سے تعاون کی درخواست کی تھی۔ اس درخواست میں انھوں نے مدرسے کی تاریخ اور اس کی خدمات کا بھی اختصار
[1] مختصر کیفیت جلسہ ہفتم ندوۃ العلماء واقع عظیم آباد پٹنہ (ص: ۳۰)
[2] ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ (امرتسر) ۱۲ جون ۱۹۱۴ء
[3] مقدمہ کالا پانی (ص: ۱۷، ۱۸)
[4] علمائے اہلِ حدیث بستی و گونڈہ (ص: ۱۱۷)
[5] ’’جماعت اہلِ حدیث کی تدریسی خدمات‘‘ (ص۴۰)