کتاب: دبستان نذیریہ - صفحہ 243
لذت ایں بادہ ندانی بخدا تا نہ چشی[1]
مولانا نے بے شمار تبلیغی دورے کیے۔ مختلف دینی جلسوں میں شرکت کی۔ چھپرہ اور اس کے اطراف میں مولانا کی تبلیغی مساعی کے نقوش بڑے گہرے اور نمایاں تھے۔
دینی تحاریک میں حصہ:
مولانا نے مختلف دینی و علمی تحاریک میں حصہ لیا۔ ’’آل انڈیا اہلِ حدیث کانفرنس‘‘ کی تاسیس سنۂ ۱۳۲۴ھ بمطابق ۱۹۰۶ء میں عمل میں آئی۔ مولانا اس کے موسسین میں سے ایک تھے۔ اس کی ترقی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔ مختلف اجلاسوں میں شرکت کے لیے طویل سفر کیے۔ ۱۹۱۳ء میں امرتسر کے سالانہ جلسے میں مولانا شریک تھے۔ اس کے پہلے اجلاس میں جو مولانا عبد العزیز رحیم آبادی کے زیرِ صدارت تھا، مولانا نے تقریر فرمائی تھی۔ اہلِ حدیث کانفرنس کی روداد میں لکھا ہے:
’’مولوی ابو الوفاء ثنا ء اللہ صاحب نے مولانا شاہ عین الحق کا تعارف کراتے ہوئے فرمایا کہ آپ نے اہلِ حدیث میں ابراہیم ادھم رحمۃ اللہ علیہ کی مثال قائم کی۔ آج آپ اپنا عربی قصیدہ پڑھیں گے اور تقریر بھی فرمائیں گے۔ چنانچہ آپ کے ایک شاگرد نے آپ کا عربی قصیدہ پڑھا ۔۔۔۔۔ بعدہ آپ نے توحید کے فضائل اور شرک کی برائیاں بیان فرمائیں ۔ فرمایا: مشرک خدا کے نزدیک جانوروں سے بھی بد تر ہے، بخلاف اس کے موحد کا ہر کام خدا کو پسند ہے۔‘‘[2]
امرتسر ہی کے جلسے میں ایک اجلاس کی صدارت مولانا شاہ عین الحق نے کی جس میں مولانا عبد العزیز رحیم آبادی نے خطاب فرمایا۔
’’ندوۃ العلماء‘‘ لکھنؤ کے بھی کبار مویدین میں سے تھے۔ نومبر ۱۹۰۰ء میں جب عظیم آباد پٹنہ میں ندوۃ العلماء کا جلسہ ہوا تو اس میں مولانا بھی شریک تھے۔ بلکہ ۶ نومبر کو اجلاس سوم میں مولانا نے تقریر بھی کی تھی۔ سیّد رحیم الدین استھانوی لکھتے ہیں :
’’پھر مولانا شاہ عین الحق صاحب صاحبزادہ شاہ علی حبیب علیہ الرحمۃ پھلواروی کھڑے
[1] ’’بخدا! جب تک آپ اس شراب کو چکھ نہیں لیتے اس کی لذت سے آشنا نہیں ہو سکتے۔‘‘
[2] روداد اہلِ حدیث کانفرنس بابت سال دوم متضمن کارروائی جلسہ سالانہ منعقدہ بمقام امرتسر (ص: ۸، ۹)